الیکشن کمیشن کے مطابق عام انتخابات پر سیاسی جماعتوں کے نمائندے سے مشاورت 11 اکتوبر کو ہو گی، ذرائع کے مطابق سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد حتمی ضابطہ اخلاق جاری کیا جائے گا، اجلاس چیف الیکشن کمشنرسکندرسلطان راجہ کے زیر صدارت ہوگا، تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں کو دعوت نامے ارسال کر دیئے گئے ، الیکشن کمیشن نے 88 نکات پر مشتمل مجوزہ ضابطہ اخلاق جاری کر رکھا ہے،تمام سیاسی جماعتوں کو مجوزہ ضابطہ اخلاق بھجوا دیا گیا ہے،مجوزہ ضابطہ اخلاق کے مطابق صدر، وزیراعظم، وزراء اور عوامی عہدیدار انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکیں گے، سینیٹرز و بلدیاتی نمائندے انتخابی مہم چلا سکیں گے۔ مجوزہ ضابطہ اخلاق کے مطابق ترقیاتی سکیموں کے اعلانات پر پابندی ہوگی،عدلیہ، نظریہ پاکستان کے خلاف گفتگو اور مہم پر پابندی ہوگی، سیاسی جماعتیں اور امیدوار رشوت، تحائف کا لالچ نہیں دیں گے، سیاسی جماعتیں جنرل نشستوں پر 5 فیصد خواتین امیدواروں کو ٹکٹس دیں گی، جلسے جلوسوں اور عوامی اجتماعات میں اسلحہ کی نمائش پر پابندی ہوگی،سرکاری خزانے سے سیاسی و انتخابی مہم چلانے پر پابندی ہوگی،سرکاری ذرائع ابلاغ پر جانبدارانہ کوریج پر پابندی ہوگی،سیاسی جماعتوں کو جلسوں کی اجازت انتظامیہ سے مشروط ہوگی،فرقہ وارانہ، لسانیت پر مبنی گفتگو کی اجازت نہیں ہوگی،کسی شہری کے گھر کے سامنے احتجاج یا دھرنے کی اجازت بھی نہیں ہوگی،امیدوار ہر پولنگ بوتھ پر ایک پولنگ ایجنٹ حلقہ کے لئے 3 الیکشن ایجنٹ مقرر کرسکتا ہے،الیکشن ایجنٹ کا متعلقہ حلقہ سے ہونا لازمی ہوگا،سرکاری املاک پر سیاسی جماعتوں کے پرچم لگانے پر پابندی ہوگی
الیکشن کمیشن کا سیاسی جماعتوں سے حتمی ضابطہ اخلاق پر مشاورت کا فیصلہ
