جعفرآباد (جہانگیر خان جاوید دھرپالی) ڈیرہ اللہ یار شہر میں مضر ترین نشہ آئس شیشہ کی کھلے عام فروخت جاری، کئی افراد کے نشہ کے عادی ہونے کا انکشاف، نئی نسل تباہ ہونے لگی، شہریوں کا ضلعی انتظامیہ اور پولیس سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق ڈیرہ اللہ یار میں مخصوص لوگوں نے چرس بھنگ اور ہیروئین کے بعد آئس (شیشہ ) جیسے مہنگے نشے کو پھیلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رکھی ہے۔ اس کے لئے کوئٹہ اور کراچی سے خصوصی طور پر آئس کو منگوایا جارہا ہے ۔آئس نمک کی طرح پاؤڈر ہے اس لئے اسے آسانی کے ساتھ سمگل کیا جاسکتا ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ بھٹی محلہ و مراد کالونی ڈیرہ اللہ یار اس کا گڑھ بن چکا ہے جہاں پر آئس نشے کے عادی افراد کو فی گرام آئس نشہ 1500 سے 2000 روپے میں باآسانی مل جاتا ہے جبکہ اس کے لئے ایک دفعہ پینے کا اثر 48 سے 50 گھنٹے تک موجود رہتا ہے۔ اس کے ڈیلروں نے یہ بھی مشہور کررکھا ہے کہ آئس کے استعمال سے قوت باہ وسیکس میں اضافہ ہوتا ہے۔ عوام کو دھوکہ میں ڈال کر اس زہریلے نشے کا عادی بنایا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئس جیسامضر ترین اور جان لیوا نشہ تیزی سے ڈیرہ اللہ یار اور اس کے گردو نواح میں بھی اپنی جڑیں پھیلا رہا ہے۔ طلباء سکول اور ٹیوشن کے بہانے گھروں سے نکل کر مختلف مقامات پر اس نشے کے ذریعے اپنی موت کو دعوت دے رہے ہیں۔ نوجوان طبقہ پہلے چرس کا نشہ کرتا تھا لیکن وہ اب اس آئس کے نشے میں مبتلا ہو رہے ہیں جوکہ چرس اور ہیروئین سے زیادہ مہلک، خطرناک اور جان لیوا ہے۔ آئس نشہ مہنگا ہونے کے باعث زیادہ تر امیر گھرانوں کے نوجوان اور خاص طور پر طلباء اس کو بطور فیشن استعمال کررہے ہیں لیکن اگر مستقبل قریب مقامی پولیس اور ضلعی انتطامیہ نے اس خطرناک نشے پر قابو نہ پایا تو یہ پوری نوجوان نسل کواپنی لپیٹ میں لے کر انہیں تباہ و برباد کرسکتا ہے۔ شہریوں کی جانب سے ضلعی انتطامیہ اور پولیس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان انسانیت دشمن عناصر کے خلاف موثر کاروائی عمل میں لائی جائے
ڈیرہ اللہ یار میں آئس کی کھلے عام فروخت کا انکشاف۔۔کئی افراد نشے کے عادی بن گئے
