اسلام آباد ہائی کورٹ:شہریار آفریدی کی گرفتاری پر ایم پی او جاری کرتے وقت اختیارات سے تجاوز کا کیس کی سماعت ہوئی، ڈی سی اسلام آباد عرفان میمن و دیگر افسران کے خلاف توہین عدالت کیس کی جسٹس بابر ستار توہین عدالت کیس کی سماعت کی ،ڈی سی اسلام آباد عرفان میمن ، ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر عدالت کے سامنے پیش ہوئے، شہریار آفریدی کو ایم پی او گرفتاری میں اختیار سے تجاوز پر ڈی سی اسلام آباد کے خلاف کاروائی جاری ہے، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی لی، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی طرف سے راجہ رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس بابر ستار ڈپٹی کمشنر اسلام آباد پر برہم اور جسٹس بابر ستار نے ڈی سی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ فیملی اور دوستوں کے ذریعے مجھے اپروچ کروا رہے ہیں ، کیا میں آپ کو ایک اور شوکاز نوٹس جاری کروں ، ڈی سی صاحب آپ آگ سے کھیل رہے ہیں ، ڈی سی اسلام آباد نے کہا کہ میں حلف اٹھا کر کہتا ہوں کہ میں نے اپروچ نہیں کرایا ، جسٹس بابر ستار نے کہا کہ میں کیس سن رہا ہوں اور یہ مجھے کال کروا رہے ہیں ، وکیل راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ ہم عدالت کے رحم و کرم پر ہیں ،جسٹس بابر ستارنے ریمارکس دئیے کہ ڈی سی صاحب آپ پر انصاف کی راہ میں رکاوٹ بننے کا الزام ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈی سی اسلام آباد کی غیر مشروط معافی مسترد کردی ، جج جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آپ اپنے کاموں کیلئے کالز پر فوکس کرتے ہونگے عدالت نہیں کرتی، آپکا اس کنڈکٹ کے ساتھ معافی مانگنے کا کوئی فائدہ نہیں، آپ کا جو قانونی دفاع ہے اس پر توجہ مرکوز کریں ، آپس میں طے کرلیں کہ ٹرائل کو کیسے شروع کرنا ہے ۔ قانون کے مطابق کیس کو سنیں گے ۔ رضوان عباسی صاحب اپنے کلائنٹ سے کہیں کہ کیس کے قانونی نقاط پر فوکس کریں۔
جج ڈپٹی کمشنر پر برہم۔معافی مسترد۔آگ سے کھیل رہے ہیں، کارروائی ہو گی، عدالت
