ہم صرف نام کے مسلمان ، عمل نہیں۔۔خود محبت کی شادیاں کرتے ہیں مسائل عدالت کےلئے بن جاتے ہیں، چیف جسٹس پاکستان

Justice-qazi-faiz-esa-case 35

سپریم کورٹ میں دو کم سن بچیوں کی حوالگی کا کیس، عدالت نے دونوں بچیوں کو ماں کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے حکم دیا کہ بچیوں کا باپ اتوار کے روز صبح 10 سے 5 بجے تک بچیوں سے ملاقات کرسکے گا،والد کی جانب سے عدالتی حکم عدولی پر توہین عدالت کی کاروائی ہوگی،وکیل والدنے کہا کہ بچیاں والد کے پاس ہونی چاہیں کیونکہ ماں رات کی نوکری کرتی ہے،بچیوں کی ماں کے پاس دیکھ بھال کا وقت ہی نہیں ہوتا جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ وکیل صاحب اسلام میں حضانت کا اصول آپ نے پڑھا ہے یا نہیں،شریعت کے مطابق بچے ماں کے پاس رہتے ہیں،ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں ہمارے کام مسلمانوں والے نہیں،صرف داڑھی رکھنے سے بندہ مسلمان نہیں ہوتا عمل بھی ہونا چاہیے،نماز،روزہ اور حج کرنا کافی نہیں انسانیت اور اخلاق بھی لازم ہیں،طلاق نہیں ہوئی والدین کی آپس کی ناراضگی بچوں کا مستقبل خراب کر دے گی،چیف جسٹس نے بچوں کے والد سے استفسار کیا کہ آپ نے پسند کی شادی کی یا ارینج میرج تھی جس پر والد تیمور نے بتایا کہ میری پسند کی شادی تھی،چیف جسٹس قاضی فائزنے ریمارکس دئیے کہ خود محبت کی شادیاں کر لیتے ہیں پھر مسائل عدالت کیلئے بن جاتے ہیں،سپریم کورٹ نے والدین کی رضامندی سے کیس نمٹا دیا،چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں