عمران خان کی اہلیہ کی ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع

bushra-bibi-court 24

احتساب عدالت اسلام آباد نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل اور توشہ خانہ کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری میں 12 اکتوبر تک توسیع کردی ہے۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل اور توشہ خانہ کیس میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ بشریٰ بی بی اپنے وکیل لطیف کھوسہ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں۔ لطیف کھوسہ نے موقف اپنایا کہ نیب نے بیان دیا تھا کہ فی الحال بشریٰ بی بی کی گرفتاری مطلوب نہیں۔ لفظ فی الحال پر مجھے اعتراض ہے۔ عدالتی فیصلوں میں لکھا ہے کہ اگر مائنڈ تبدیل ہوتا ہے تو گرفتاری کے حوالے سے عدالت کو بتایا جاتا ہے۔ یہ لوگ یہاں سے باہر جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم فی الحال کہا تھا لیکن اب وہ وقت ختم ہو گیا ہے اس لیے گرفتار کرنا ہے۔ لطیف کھوسہ نے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مجھے نیب کے بیان پر مکمل اعتماد ہے لیکن جو واقعات ہوئے اس حوالے سے مجھے تشویش ہے۔ استدعا ہے کہ اگر نیب کا ارادہ تبدیل ہوتا ہے تو عدالت کے ذریعے ہمیں آگاہ کیا جائے۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے موقف اپنایا کہ اس وقت ہمارا گرفتاری کا ارادہ ہے، نہ ہی گرفتار کرنا چاہتے ہیں۔ کسی بھی کیس میں ایسا اصول نہیں ہے کہ گرفتار کرنے سے پہلے اپ ملزم کو اگاہ کریں گے۔ لطیف کھوسہ نے کہا اس وقت جو حالات ہیں، ملکی تاریخ میں ہم نے کبھی نہیں دیکھا۔ اس وقت نہ کوئی قانون ہے اور نہ ہی آئین، جس کا جو دل چاہتا ہے وہ کرتے ہیں۔ ان سے بیان لے لیتے ہیں کہ یہ بشری بی بی کو گرفتار نہیں کرنا چاہتے۔ عدالت نے دونوں جانب سے دلائل سننے کے بعد بشریٰ بی بی کی ضمانت قبل از گرفتاری میں 12 اکتوبر تک توسیع کردی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں