پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ نے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو انتخابات کی ایک تاریخ دینی چاہیئے تھی، الیکشن کمیشن کی جنوری کا آخری ہفتہ بتادیا تو اسی ھفتے کی تاریخ کیوں نہیں دی؟انتخابات کی کوئی ایک تاریخ نہ دینے سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں،مجھے شک ہے کہ کوئی تو بات ہے جس کی وجہ سے الیکشن کمیشن نے تاریخ نہیں دی۔
خورشید شاہ نے مزید کہا کہ جب جنوری کا آخری ھفتہ دے دیا تو آخری ھفتے کے چھ دنوں میں سے کوئی ایک تاریخ دے دینی چاہیئے تھی، ہوسکتا ہے الیکشن کمیشن نے عدلیہ کے خوف سے جنوری کا آخری ھفتہ دے دیا ہو، یہ آئینی معاملہ ہے، جہاں آئین کی خلاف ورزی ہورہی ہو تو وہاں عدلیہ کی ذمہ داری بنتی ہے، میری رائے میں تو انتخابات ہونگے، کیوں کہ انتخابات میں تاخیر نہیں کرسکتے، انتخابات نہیں کرائیں گے تو جب سینٹ بھی ختم ہوجائے گی تو پھر کیا کریں گے؟ سینٹ بھی ختم ہوگیا تو پھر دو صورتیں ہیں، یا ایمرجنسی یا پھر مارشل لاء۔ موجودہ حالات میں ایمرجنسی لگائی جاسکتی ہے نہ ہی مارشل لاء لگایا جاسکتا ہے۔ ہم ایسی بیماری میں مبتلا ہوگئے ہیں جس کا علاج صرف جمہوری اور پارلیمانی نظام میں ہے۔نگران حکومتیں جتنے بھی سال کی پلاننگ کریں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ہم آتے ہیں تو چالیس سال کی پلاننگ کرتے ہیں لیکن کل کا پتہ نہیں ہوتا۔
الیکشن کمیشن کا انتخابات سے متعلق فیصلہ۔۔سینئر سیاستدان خورشید شاہ کیا کہتے ہیں؟
