سپریم کورٹ،دہشتگردی میں ملوث ملزمان کی دو ملزمان کی اپیل مسترد

23

سپریم کورٹ نے دہشتگردی میں ملوث ملزمان کی دو ملزمان کی اپیل مستردکر دی، سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کا عمر قید کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپیل مسترد کردی ، 14 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے تحریر کیا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہمارے ملک کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جو دہشتگردی کا سب سے زیادہ شکار رہے، نوے کی دہائی میں انتہا پسندی کی بنیاد پر دہشتگردی ہوئی، وقت کے ساتھ دہشتگردانہ کارروائیوں میں مزید اضافہ ہوا، اب دہشتگردی کا نشانہ اہم عہدوں پر فائز شخصیات اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ہیں، دھماکہ خیز مواد، آتشیں اسلحہ، ٹارگٹ کلنگ، اغواء برائے تاوان اور دہشتگردی کے ذریعے فنڈز اکٹھے کیے جاتے رہے، ان تمام سرگرمیوں کا مقصد معاشرے کا امن تباہ کرنا اور خوف و ہراس پھیلانا ہے، دہشتگردی کی بڑھتی سرگرمیوں سے قومی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا، ریاست کو دہشتگردوں سے محفوظ رکھنے اور اپنی عملداری برقرار رکھنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہے، ریاست ادارے اس بات پر متفق ہیں کہ قانون توڑنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے، اسی مقصد کے لیے انسدادِ دہشتگردی قانون متعارف کرایا گیا، ہر گزرتے دن کے ساتھ جرائم کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے، قانون کو توڑ کر معاشرے کا امن تباہ کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ضروری ہے، معاشرے کا امن تباہ کتنے والے مجرم کسی نرمی کے حقدار نہیں، ملزمان نے ڈیرہ غازی خان میں پولیس ناکے پر دو اہلکاروں کو قتل کیا تھاٹرائل کورٹ نے ملزمان کو سزائے موت سنائی تھی لاہور ہائیکورٹ نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کیا تھاملزمان نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں