عمران خان کی ٹیلیفونک گفتگو نہ کروانے کا معاملہ۔۔اٹک جیل سپرنٹنڈنٹ کےخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا

Imran-khan-attock-jail 18

آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت۔چیرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل میں بیٹوں سے ٹیلیفونک ملاقات نہ کروانے پر سماعت ہوئی، جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں پروسیکیوٹرراجانوید، پی ٹی آئی وکیل شیرازرانجھا پیش ہوئے، پی ٹی آئی وکیل شیراز رانجھا نے کہا کہ چیرمین پی ٹی آئی سایفرکیس میں سزایافتہ نہیں، جوڈیشل ریمانڈ پر اٹک جیل میں ہیں،سیکرٹ ایکٹ یا پنجاب جیل قوانین مجرمان پر لاگو ہوتےہیں،چیرمین پی ٹی آئی سائفرکیس میں تاحال مجرم نہیں ہیں،پنجاب پریزنرز قوانین سزا یافتہ مجرمان پر نافذ ہوتاہے، تمام ملزمان کو اٹک جیل میں ٹیلیفونک ملاقات کرنے کی سہولت فراہم ہے، گزشتہ دو تین سالوں سے ٹیلیفونک ملاقات کی سہولت قیدیوں کو ملی ہوئی،قاسم، سلیمان چیرمین پی ٹی آئی کے سگے بیٹے ہیں،چیرمین پی ٹی آئی سے بچوں سے ٹیلیفونک ملاقات نہ کروانا ناانصافی ہے،پی ٹی آئی وکیل نے سپرٹنڈنٹ اٹک جیل کےخلاف توہین عدالت کی کاروائی کرنےکی استدعا کردی، جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اوپن کورٹ میں فیصلہ تحریر کروایا، سپرٹینڈنٹ اٹک جیل سے چیرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے ٹیلیفونک ملاقات نہ کروانے پر رپورٹ طلب کر لی گئی، عدالت نے چیرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے ٹیلیفونک ملاقات پرسماعت 28 ستمبر تک ملتوی کردی،پی ٹی آئی وکیل شیرازرانجھا نے سماعت 26 ستمبر تک ملتوی کرنے کی استدعا کی، جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دئیے کہ 26 ستمبر کو چیرمین پی ٹی آئی کا جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہورہا، اٹک جیل سپرنٹینڈنٹ سے میں خود بھی بات کروں گا، کیا معلوم اٹک جیل سپرنٹینڈنٹ کے ساتھ معاملات وہیں حل ہوجائیں،

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں