سائفر کیس کی اٹک جیل میں سماعت کے خلاف عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

Imran-khan-attock-jail 24

اسلام آباد ہائیکورٹ:سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل کرنے کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کر رہے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت عدالت کے سامنے پیش ہو ئے اور وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کو عدالت کے سامنے پڑھا، وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ وزارت قانون نے کس قانون کس اختیار کے تحت عدالت اٹک جیل منتقل کی ، اسلام آباد سے ٹرائل کیسے پنجاب میں منتقل ہو سکتا ہے ؟ ٹرائل دوسرے صوبے منتقلی قانونی طور صرف سپریم کورٹ کر سکتی ہے ، چیف کمشنر یا سیکرٹری داخلہ کا اختیار نہیں کہ وہ ٹرائل دوسرے صوبے منتقل کریں ، اسلام آباد سے کسی دوسرے صوبے میں ٹرائل منتقل کرنے کا اختیار صرف سپریم کورٹ کا ہے ، اسلام آباد الگ سے خود مختار علاقہ ہے ،کسی صوبے کی حدود میں نہیں آتا ، شیر افضل مروت نے مزید کہا کہ کسی بھی عدالت کی سماعت کا مقام تبدیل کرنے کا طریقہ کار قانون میں واضح ہے ، سماعت کا مقام تبدیل کرنے کیلئے متعلقہ عدالت کے جج کی رضا مندی بھی ضروری ہوتی ہے، توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں نہیں رکھا جاسکتا تھا ، اگر ٹرائل تبدیلی کرنی تھی تو ان کو ٹرائل جج سے پوچھنا تھا لیکن نہیں پوچھا گیا ، چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھنے کی کوئی وجہ نہیں ، چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں ضمانت ہو چکی ، چیئرمین پی ٹی آئی اس وقت جوڈیشل حراست میں ہیں ، سماعت کا مقام تبدیل کرنے کے پیچھے بدنیتی ہے ، سماعت کا مقام تبدیل کرنے کے نوٹیفکیشن کا مقصد چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھنا تھا، ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ نوٹیفکیشن کس قانون کے تحت جاری کیا گیا ، آفیشل سیکرٹ کے تحت سویلین کا ٹرائل اسپیشل کورٹ میں ہوتا ہے ،
جیل ٹرائل اور جج تعیناتی کے خلاف درخواست پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کے دلائل مکمل ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جیل ٹرائل سے متعلق نوٹیفکیشن ایک دفعہ کے لئے تھا ، نوٹیفکیشن جب ایک دفعہ کے لیے تھا تو ان کی پٹیشن غیر موثر ہو چکی ، رولز آف بزنس میں وزارت قانون کے پاس نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اختیار ہے ، وزارت قانون نے صرف این او سی جاری کیا تھا ، سائفر کیس میں عدالت کی مقام تبدیلی صرف ایک بار کیلئے تھی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے معلومات لے کر عدالت کو آگاہ کر دیااور بتایا کہ 30 اگست کو سائفر کیس کی سماعت کیلئے عدالت اٹک جیل منتقل کی گئی تھی، یہ نوٹیفکیشن وزارت قانون نے کیا اور اسی کا ہی اختیار تھا، وزارت قانون نے این او سی جاری کیا کہ وینیو تبدیلی پر کوئی اعتراض نہیں، چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جیل ٹرائل کوئی ایسی چیز نہیں جو نہ ہوتی ہو، جیل ٹرائل کا طریقہ کار کیا ہو گا اس حوالے سے بتائیں، پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے کہا کہ سائفر کیس کا ابھی ٹرائل نہیں ہو رہا، وزارت قانون نے قانون کے مطابق عدالت منتقلی کا نوٹیفکیشن جاری کیا، عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں