طورخم کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے مطابق تین دن سے بند سرحد پر 1200 ٹرک کھڑے ہیں جن میں اکثر پر خراب ہونے والی اشیا ہیں۔ایک ایک ٹرک میں لاکھوں سے کروڑوں روپے کا سامان لدا ہوا ہے، جن میں اکثریت سبزیوں اور پھلوں کی ہے، جو وقت گزرنے کے ساتھ خراب ہو رہی ہیں۔ بارڈر کی بندش میں طوالت سے بہت زیادہ نقصان ہو سکتا ہے۔‘یہ کہنا تھا حاجی عظیم اللہ کا، جو پاکستان کی جانب طورخم سرحد پر کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس کی تنظیم کے سربراہ ہیں اور گذشتہ تین روز سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم سرحد کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔حاجی عظیم اللہ نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے تقریباً 1200 ٹرک سرحد کھلنے کے منتظر ہیں، جن میں سے اکثر پر پھل اور سبزیاں لدی ہوئی ہیں۔’کئی ٹرکوں میں سیمنٹ اور دوسرا خراب نہ ہونے والا سامان بھی موجود ہے۔‘انہوں نے بتایا کہ بہت سارے ٹرک خوردو نوش کی اشیا کے خراب ہونے کے خدشے کے باعث واپس پشاور پہنچا دیے گئے ہیں۔ یہ سرحد بدھ کو دونوں ملکوں کی بارڈر فورسز کے درمیان فائرنگ کے بعد بند کر دی گئی تھی۔پاکستانی حکام کے مطابق افغانستان کی جانب سے ایک متنازع چیک پوسٹ تعمیر کی جا رہی تھی، جس پر ہمسایہ ملک بار بار کی تنبیہ کے باوجود کام نہیں روکا۔طورخم پر موجود حکام نے بتایا کہ چیک پوسٹ کے تنازعے پر دونوں طرف کی سرحدی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور سرحد کو آمدورفت کے لیے بند کرنا پڑا۔افغان طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جمعرات کو انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ دونوں ملکوں کے حکام اس حوالے سے بات کریں گے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات رونما نہ ہو سکیں۔افغانستان کے صوبہ ننگرہار کے اطلاع مرکز سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ سرحد بند ہے لیکن دونوں ممالک کے حکام کے مابین اس سلسلے میں بار چیت جاری ہے۔تاہم سرحد کھولنے کے حوالے سے ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
طورخم سرحد کی بندش:ٹرکوں میں موجود مال خراب، لاکھوں کا نقصان
