راولاکوٹ( اناب نسیم)ریاست جموں کشمیر/ پلندری کے نواحی گاؤں کلر بیتران ، مقتولہ ارم کوثر نے نے چھ سال راجہ ناصر محمود سے پسند کی شادی کی تھی، مقتولہ کا ایک بچہ چار سال کا ہے۔ مقتولہ کو جب قتل ہوئی تو اس وقت چار ماہ سے حاملہ تھی۔ مقتولہ کے پیٹ میں جار ماہ کا بچہ تھا مطلب یہاں دو قتل ہوئے ہیں.مقتولہ قتل کے وقت چار پہلے کی حاملہ تھی اس کا مطلب ہے کہ دو قتل ہوئے ہیں یعنی مقتولہ کے پیٹ میں جو چار ماہ کا بچہ تھا وہ بھی قتل کردیا گیا ورثا کا الزام.پوسٹ مارٹم رپورٹ پروفیسر ڈاکٹر ہمایوں اور ڈاکٹر امتیاز نے بنائی ، رپورٹ کے مطابق ارم کوثر کو قتل کیا گیا ہے
پولیس FIR درج نہیں کررہی ہیں مقتولہ کے ورثا کہتے ہیں اور تھانہ انچارج پلندری نے پیسے لیکر مک مکا کردیا ہے ہم لوگ غریب ہیں مقتولہ کا باپ بھی زندہ نہیں ایک ایک بھائی ہے جو بیرون مزدوری کے سلسلہ میں مقیم ہے پولیس کی جانب سے تعاون بالکل بھی تعاون نہیں کیا جارہا ہے متاثرہ خاندان کا الزام ۔
تفصیل کے مطابق مقتولہ کے ورثا کو شک پڑا کہ انکی بیٹی کو سسرال والوں نے قتل کیا ہے اس وجہ سے پولیس تھانہ انچارج کو موقع پر لے جایا گیا مگر واضع ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے لاش کو دفنا دیا گیا.
بعد ازاں ملحقہ گاؤں / پڑوسیوں / اور مقتولہ کو غسل دینے والی خواتین کے انکشاف کی بنیاد پر ورثا نے قانون طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے میڈیکل بورڈ تشکیل دلوایا ،
میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ہمایوں میڈیکل کالج راولاکوٹ مقرر ہوئے
3 اگست کو میڈیکل بورڈ مجسٹریٹ پولیس کے علاوہ عوام علاقہ کی موجودگی میں قبر کشائی کرکے پوسٹ مارٹم کیا گیا 14 اگست کو میڈیکل بورڈ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مقتولہ ارم کوثر کو تشدد کرکے قتل کیا گیا ہے. جس میں مقتولہ کے سسرال والے مبینہ طور پر ملوث ہیں ورثا کی درخواست کے مطابق عمران اظہر کو لوگوں نے بھاگنے والے دیکھا ہے. درخواست میں موجود ہے ملاحظہ کی جاسکتی ہے .ھم انسانی حقوق کی تمام تنظیموں ضلعی انتظامیہ پلندری / راولاکوٹ متعلقہ تھانہ انچارج حکومت وقت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مقتولہ ارم کوثر بعد از مرگ انصاف دیا جائے اور اس سفاک قتل میں شامل سب کرداروں کو قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں.
سسرالیوں کے ہاتھوں ایک اور حوا کی بیٹی قتل
