سپریم کورٹ نے سابقہ حکومت کے بینچ پراعتراضات مسترد کردئیے ، آڈیو لیکس کمیشن کے نوٹی فیکیشن کیخلاف درخواست پر وفاقی حکومت نے چیف جسٹس سمیت تین جج پر اعتراض کیا تھا ، جسٹس اعجازالاحسن نے فیصلہ سنایا ، فیصلے میں کہا گیا کہ بنچ پراعتراضات عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہیں ، چیف جسٹس کی سربراہ مین پانچ رکنی لارجر بنچ برقرار ، سماعت جاری رکھے گا ۔چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے چھ جون کومحفوظ فیصلہ سنا دیا ، جسٹس اعجازالاحسن نے محفوظ فیصلہ پڑھ کرسنایا ،سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس کمیشن کیس میں سابق حکومت کے بنچ پر اعتراضات کو مسترد کردیا ، فیصلے مین کہاکہ اٹھائے گئے اعتراضات عدلیہ کی آزادی پرحملہ ہیں ، پی ڈی ایم حکومت نے آڈیو لیکس کمیشن کیخلاف درخوست پر پانچ رکنی بنچ کے کے سربراہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال سمیت جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پراعتراضات اٹھائے تھے اوربنچ سے الگ ہونے کی استدعا کی تھی ، درخواست میں موقف اپنایا تھاکہ مفادات کے ٹکرائو پرتینوں ججزبنچ سے علیحدگی ہوجائیں ، سابقہ اتحادی حکومت نے پرویزالہی، چیف جسٹس کی خوش دامن سمیت 9 مبینہ آڈیوزکی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کیا تھا سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کا انکوائری کمیشن کا نوٹی فیکیشن معطل کرتے ہوئے جسٹس فائزعیسی کی سربراہی میں قائم آڈیولیکس کمیشن کوپہلے ہی کام سے روک دیا تھا
آڈیو لیک کیس کا فیصلہ آگیا۔۔بنچ سے متعلق سابقہ حکومت کے اعتراضات مسترد۔۔ عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار
