اسلام آباد:خیبر پختونخوا کے ضلع پشاور اور کراچی میں پولیو وائرس کی تصدیق نے ایک بار پھر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے ، این آئی ایچ کے مطابق ان نمونوں میں افغانستان سے سفر کرنے والے وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد میں قائم پولیو لیبارٹری کے مطابق اگست میں اکٹھے کیے گئے چار ماحولیاتی نمونے جنگلی پولیو وائرس کے لیے مثبت پائے گئے ہیںیہ وائرس 17 اگست کو پشاور کے شاہین مسلم ٹاؤن سے جمع کیے گئے سیوریج کے نمونوں سے، 22 اگست کو پشاور میں نارے خوار کی دو معاون ندیوں سے جمع کیے گئے دو نمونوں سے اور 17 اگست کو کراچی کیماڑی کے ایک مقام سے جمع کیے گئے نمونوں سے الگ تھلگ کیا گیا تھا اورلیب نے تصدیق کی کہ جینیاتی جانچ نے تمام نمونوں میں وائرس کو افغانستان میں گردش کرنے والے کلسٹر سے جوڑا ہے۔
وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ متعدد ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی نشاندہی انتہائی تشویشناک ہے کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ بچوں کو مستقل خطرہ لاحق ہے۔انہوں نے کہاکہ وائرس کے لیے سرحدوں کا کوئی مطلب نہیں ہے وہ لوگوں کے ساتھ گھومتے ہیں اور سب سے زیادہ کمزور بچوں کو متاثر کرتے ہیںانہوں نے کہامتاثرہ آبادی کی شناخت کرنے اور قوت مدافعت پیدا کرنے کے لیے تیز ردعمل کی منصوبہ بندی کرنے کے لیے ہر ایک کا پتہ لگانے کے لیے وبائی امراض کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان مل کر اس بیماری سے لڑ رہے ہیں اور والدین پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے بچے معمول کے حفاظتی ٹیکوں کے بارے میں تازہ ترین ہیں اور انہیں بار بار منہ کی پولیو ویکسین پلائیں انفیکشن سے لڑنے کے لیے مضبوط قوت مدافعت کو یقینی بنائیں۔
اس موقع پر وفاقی سیکرٹری صحت افتخار شلوانی نے کہاکہ ہر وائرس کا پتہ لگانا اس اجتماعی ذمہ داری کی ایک واضح یاد دہانی ہے جو ہم اپنی برادریوں کی حفاظت کے لئے رکھتے ہیں انہوں نے والدین اور دیکھ بھال کرنے والوں سے درخواست کی کہ وہ اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات کے ہر دور میں پولیو کے قطرے پلائیں اور جنگلی پولیو وائرس سے ہمارے بچوں کو لاحق ہونے والے اعلی خطرے کے بارے میں آگاہی پیدا کریں۔
وفاقی سیکرٹری نے مزید کہا پشاور میں اپریل سے اب تک لگاتار 10 مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ کراچی سے اس سال رپورٹ ہونے والا یہ دوسرا مثبت نمونہ ہے ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مجموعی طور پر 21 مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ 2023 میں دو بچوں کے وائلڈ پولیو سے مفلوج ہونے کی تصدیق ہوئی ہے اورپشاور اور کراچی میں 7 سے 13 اگست تک پانچ سال سے کم عمر بچوں کو قطرے پلانے کے لیے ویکسینیشن مہم کا انعقاد کیا گیا۔
پشا ور اور کراچی میں پولیو وائرس کی تصدیق نے پھر خطرے کی گھنٹی بجا دی
