لاہور ہائیکورٹ:پرویز الہی کی بازیابی اور پولیس افسران کےخلاف توہین عدالت کی درخواست پرچوتھی مرتبہ سماعت ہوئی، عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسارکیا کہ معلومات کی فراہمی کےلئےچوبیس گھنٹے مانگے ہیں تو بڑی بڑی کتابیں کیوں اٹھا لائے ہیں۔سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ پچاس سالون میں عدالتی فیصلے پر اتنا برا سلوک ہوتے آج تک نہیں دیکھا۔عدالت نے کہا کہ جنہوں نے گاڑی سے نکالا وہ سادہ کپڑوں میں تھے۔لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ آئی جی کایہ کہنا کہ مجھے پتہ نہیں اس سے بڑا جھوٹ کوئی نہیں ہے۔آئی جی پنجاب نے کہا کہ ان کایہ کہنا کہ میں جھوٹا ہوں غلط بات ہے۔عدالت نے کہا کہ یہ غیر پارلیمانی لفظ نہیں ہے۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ غنڈا راج تو دیہاتوں میں نہیں ہوتا۔عدالت نے حکم دیا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اٹک جیل سے پرویز الہی کو لیکر کل عدالت میں پیش ہوں عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا
پرویز الٰہی گرفتاری۔۔اٹک سے بازیابی کا حکم۔۔آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کا نوٹس
