انسداد دہشتگردی عدالت کے ڈیوٹی جج راجہ جوادعباس حسن کی عدالت نے دہشتگردوں کی مبینہ مالی معاونت پر تھانہ بہارہ کہو میں درج مقدمہ میں گرفتارعلی وزیر کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالہ کردیا۔عدالت میں سماعت کے دوران پی ٹی ایم رہنما علی وزیرکو عدالت پیش کیاگیا، پراسیکیوٹر نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہاکہ علی وزیر کا پہلا ریمانڈ ہے،دہشتگردوں کو جو مالی معاونت ہوئی اس متعلق تفتیش کرنی ہے، پراسیکیوٹر کی جانب سے ایف آئی آر کا متن پڑھا گیا.
عدالت نے استفسار کیاکہ ریاست مخالف بیانیہ کیا ہے ؟ وہ تو بتائیں؟، ریاست مخالف بیانیہ بتائیں،محمد علی کون ہے ؟،پراسیکیوٹر نے کہاکہ علی وزیر کا نام محمد علی ہے،علی وزیر نے کہاکہ جب یہ جلسہ ہورہا تھا تو وزیر داخلہ کا فون آیا،ہم نے وزیر داخلہ سے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے سامنے جلسہ کریں گے،وزیر داخلہ نے کہا کہ آپ سپریم کورٹ کے سامنے جلسہ نہ کریں، وزیر داخلہ کے ساتھ ترنول پر جلسہ کرنے پر متفق ہوگئے،جلسہ کے لیے انہوں نے این او سی دی، اور ہمارے کارکنان کو رہا کرنے کا بھی کہا گیا، عدالت نے استفسار کیاکہ آپ نے ریڈ لائن کونسی کراس کی ؟،جس پر علی وزیرنے پولیس حکام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ تو مجھے نہیں پتہ، یہ بہتر بتا سکتے ہیں،ہمارے ہاں جو حالات ہیں وہ سب کو معلوم ہے،میرا علاقہ افغانستان سے بھی زیادہ غیر پسماندہ ہے،روزانہ ٹارگٹ کلنگ ہورہی ہے، بم دھماکے ہوتے ہیں.
عدالت کے جج نے کہاکہ اس کا فیصلہ آپ کریں گے یا ریاست؟، جس پر علی وزیر نے کہاکہ ہم ریاست کے سامنے شکایت کرتے ہیں،میری47سال عمر ہے آج تک ہم بھگت رہے ہیں، دنیا کہاں جا رہی ہے ٹارگٹ گلنگ ہو رہی ہے، عدالت نے استفسار کیاکہ آپ نے کسی پر اسلحہ تانا تھا؟ جس پر علی وزیر نے کہاکہ میرے فیملی کے بہت لوگ ٹارگٹ کلنگ میں مارے گئے،میں حلفاً کہتا ہوں کہ میں نے آج تک کسی پر اسلحہ نہیں تانا، دوران سماعت علی وزیر و دیگر کے وکلاء نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ جس کیس میں علی وزیر گرفتار ہے اسی کیس میں ایمان مزاری کو ضمانت مل گئی،عطاء اللہ کنڈی ایڈوکیٹ نے سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیا، عدالت نے استفسار کیاکہ کیا پی ٹی ایم پر کوئی پابندی عائد ہے؟
عطاء اللہ کنڈی ایڈووکیٹ نے کہاکہ نہیں پی ٹی ایم پر کوئی پابندی عائد نہیں،جج راجہ جواد عباس حسن نے کہاکہ یہ کیس انسدادِ دہشتگردی عدالت کا ہے مگر جج صاحب چھٹی پر ہے،ان پر اگر منشیات کا کیس بنا تو میں سن لونگا، وزیر آدمی ہے ان پر کسی بھی وقت منشیات کا مقدمہ ہوسکتا ہے،تفتیشی کو بھی بولنے دیں ، بڑے پرانے آدمی ہے یہ،تفتیشی افسر نے کہاکہ فنڈنگ کے حوالے سے چیزیں معلوم کرنی ہے اسی وجہ ہمیں مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت ہے،علی وزیر نے کہاکہ فنڈنگ کے حوالے سے ایک بات کرونگا،جب بھی ہمارا کوئی جلسہ ہوتا ہے تو ہم فنڈنگ کرتے ہیں،ہم نے اس ملک کو بچانا ہے، یہاں امن قائم کرنا ہے،اس موقع پر جج راجہ جواد عباس حسن نے ریمارکس دیے کہ مجھے نکال لیں ، کیونکہ میں نے بجلی بل دینا ہے،میں نے انسدادِ دہشتگردی عدالت پانچ چھ سال کام کیا، جوڈیشری میں ہم جب ایک جگہ سے جاتے ہیں تو وہاں کے کیسسز نہیں سنتے، عدالت نے علی وزیر کا مزید تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکرتے ہوئےعلی وزیر و دیگر کے میڈیکل کرنے اور رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کردی۔
مجھے نکال لیں میں نے بجلی بل دینا ہے۔۔جج راجہ جواد عباس حسن
