عمران خان کو انتقامی کارروائیاں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔۔پی ٹی آئی کور کمیٹی کا اعلامیہ جاری

PTI-Celebration-14august 12

پاکستان تحریک انصاف کی کورکمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا، چئیرمین تحریک انصاف کے خلاف اٹک جیل میں سائفر مقدمے کی سماعت کسی طور قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا، چئیرمین تحریک انصاف کو فئیر ٹرائل کے بنیادی حق سے محروم کرتے ہوئے ان کے عدالتی ریمانڈ کی شدید مذمت کی گئی ، چئیرمین تحریک انصاف کے جیل میں ٹرائل کے خلاف بھرپور قانونی چارہ جوئی کی حکمت عملی پر بھی تفصیلی مشاورت کی گئی، کور کمیٹی تحریک انصاف نے فیصلہ کیا کہ چیئرمین تحریک انصاف کو قوم کی حقیقی آزادی پر دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے ایبسیلیوٹلی ناٹ کہنے کی سزا دی جا رہی ہے ۔
کور کمیٹی تحریک انصاف نے کہا کہ چئیرمین تحریک انصاف کا جیل میں خفیہ ٹرائل واضح کرتا ہے کہ حکومت قوم سے کچھ چھپانے کیلئے کوشاں ہے ، اپنے عزائم و اہداف کو پوشیدہ رکھنے کیلئے سابق وزیر اعظم کو آزادانہ اور منصفانہ ٹرائل سے محروم کیا جا رہا ہے ، چئیرمین تحریک انصاف کی قانونی ٹیم جیل میں کیے جانے والے خفیہ ٹرائل کو عدالت میں چیلنج کر چکی ہے، چاہتے ہیں کہ معزز عدالت فوری طور پر اس معاملے کی سماعت کرے اور چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف بدترین انتقامی کارروائیوں کے سلسلے کو بند کرنے کے احکامات صادر کرے۔
کور کمیٹی تحریک انصاف نے مزید کہا کہ وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس کے ذریعے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کا سلسلہ بھی فوری طور پر ترک کیا جائے، سابق وزیر اعظم اور سابق وزیر خارجہ پرآفیشل سیکرٹس ایکٹ کے تحت مقدمہ چلانے کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں ، یہ حقیقت ہے کہ سائفر اپنی اصلی حالت میں آج بھی دفتر خارجہ میں موجود ہے، قواعد کے مطابق سائفر کبھی دفتر خارجہ سے باہر نہیں گیاجس کی تصدیق سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے ساتھ ساتھ ایف آئی اے نے بھی کی ہے، یہ حقیقت اس الزام کو بے بنیاد ثابت کرتی ہے کہ سابق وزیر اعظم سے یہ سائفر کہیں کھو گیا،
کور کمیٹی تحریک انصاف نے کہا کہ سائفر کو وفاقی کابینہ نے اپنے اختیارات کے تحت ڈی کلاسیفائی کیا ڈی کلاسیفائی کیے جانے کے بعد، آفیشل سیکرٹس ایکٹ کو لاگو نہیں کیا جا سکتا، جس سے یہ مقدمہ اپنی موت آپ مر جاتا ہے، سائفر کے متن کےمنظر عام پر آ نے کے بعد یہ حقیقت بھی پوری طرح آشکار ہو چکی ہے کہ پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کی گئی ، وفاقی کابینہ ہی نہیں بلکہ قومی سلامتی کمیٹی نے بھی سائفر کے اس متن کی بنیاد پر ایک احتجاجی مراسلے(ڈپلومیٹک ڈیمارش) کی منظوری دی
کور کمیٹی تحریک انصاف نے مزید کہا کہ پاکستان کے داخلی معاملات میں صریح مداخلت کے خلاف موقف اختیار کرنے پر کیسےپاکستان کے ایک سابق وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کو تعزیب کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے، یہ مقدمہ چئیرمین تحریک انصاف کے حوصلے کو توڑنے اور تحریک انصاف کو کچلنے کے جاری سلسلے کی کڑی ہے، چئیرمین تحریک انصاف کے عزم و ہمت میں دراڑ ڈالنے یا تحریک انصاف کو سیاسی طور پر غیر متعلق کرنے کی یہ کوششیں کسی صورت کامیاب نہ ہوں گی،
اجلاس میں قومی تشخص کے حامل تحقیقاتی صحافی ارشد شریف شہید کے قتل کی تحقیقات میں مؤثر پیش رفت نہ کیے جانے پر بھی شدید تشویش کا اظہارکیا گیا، ملک کے نامور صحافی عمران ریاض کی تین ماہ سے زائد عرصے پر محیط جبری گمشدگی اور عدم بازیابی کی بھی شدید مذمت کی گئی، وفاقی حکومت سے ارشدشریف شہید کے بہیمانہ قتل کی تحقیقات فوری مکمل کرنے اور ذمہ داران کو تعین کر کے انہیں قو م کے سامنے بے نقاب کرنے کا پر زور مطالبہ کیا گیا، عمران ریاض خان کی فوری بازیابی اور ان کی صحت و سلامتی کے حوالے سے ان کے اہلِ خانہ کو بالخصوص اور قوم کو بالعموم معلومات فراہم کرنے کی ضرورت پر بھی زوردیا گیا، اجلاس میں بدترین ریاستی جبر کے نتیجے میں جیلوں میں قید قائدین اور خصوصاً خواتین کارکنان کے عزم و ہمت کی بھی زبردست تحسین پیش کیا گیا، عدالتِ عظمیٰ سے ریاستی مشینری کی جانب سے روا رکھی جانے والی ننگی لاقانونیت کے خلاف مؤثر اقدام کرتے ہوئے زیرِ حراست کارکنان خصوصاً خواتین کارکنان کے حقوق کے تحفظ کی استدعاکی گئی،

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں