امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر جناب حسین حقانی اپنے ایک ٹوئٹ میں فرماتے ہیں کہ پاکستانی کمانڈوز نے بٹگرام چیئر لفٹ پر پھنسے بچوں کو جس بہادری اور مہارت سے محفوظ کیا وہ اعلیٰ فوجی تربیت کا نتیجہ ہے۔ اس کی پوری قوم تعریف ہی کرے گی جس کا کام اسی کو ساجھے۔ اسی لئے بہتر ہے کہ جو کام فوجی تربیت کا حصہ نہیں (مثلاً سیاست) ان سے فوج کو دور رکھا جائے۔
جناب حسین حقانی کا یہ ٹوئٹ بہت اہم ہے جس میں بظاہر تو وہ ہمارے کمانڈوز کی پروفیشنل اہلیت کا ذکر کر تے ہوئے فرما رہے ہیں کہ قوم بٹگرام حادثے میں بچوں کو محفوظ کرنے پر ان کی بہادری کی تعریف بھی کرے گی لیکن وہ بڑی احتیاط اور مہارت سے خود ہمارے کمانڈوز کی تعریف سے اجتناب کر رہے ہیں اور ایک ایسی بات کر رہے ہیں جو نہ صرف خلاف توقع ہے بلکہ اس بات کا اشارہ کر رہی ہے دیوار کے پیچھے کچھ نہ کچھ پک رہا ہے۔ فوج کے سیاست میں کردار کے حوالے سے ان کی بات عجیب لگ رہی ہے۔ کمانڈوز کی بٹگرام میں مہارت کی بات کرتے کرتے وہ فوج کے سیاسی کردار پر پہنچ گئے اور مشورے دینے شروع کر دئیے۔
حقانی صاحب ماضی کے مختلف ادوار میں نواز شریف اور آصف علی زرداری کے ساتھ ملکر کام کر چکے ہیں اور انتہائی سنجیدہ بات کہنے کےلئے مناسب الفاظ کا چنائو ان سے بہتر کم لوگ ہی جانتے ہونگے۔
انتخابات کی تاریخ۔۔نگرانوں کا چنائو اور متعدد اہم تقرریوں جیسا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اور فیڈرل لینڈ کمیشن کے سربراہ پر مختلف انداز میں قیاس آرائی ہو رہی ہے۔ ایسے میں حقانی صاحب کی طرف سے واشنگٹن میں بیٹھ کر اسی طرح کی کھلے عام گفتگو بہت سارے سوال اٹھا رہی ہے۔۔۔ کیا جاتی امرا اور نواب شاہ کی قیادت جو گزشتہ سولہ سترہ ماہ سے پنڈی کے ’’عشق‘‘ میں مبتلا تھی اب منافع کےلئے پینترہ بدل رہی ہے؟؟؟
پاکستانی کمانڈوز نے بٹگرام چئیر لفٹ پر پھنسے بچوں کو جس بہادری اور مہارت سے محفوظ کیا وہ اعلی فوجی تربیت کا نتیجہ ہے- اس کی پوری قوم تعریف ہی کرے گی۔ جس کا کام اُسی کو ساجھے۔ اسی لئے بہتر ہے کہ جو کام فوجی تربیت کا حصہ نہیں ( مثلا” سیاست) اُن سے فوج کو دور رکھا جائے۔ 🇵🇰
— Husain Haqqani (@husainhaqqani) August 22, 2023