چئیرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس کی سماعت کل دن 1 بجے تک ملتوی کر دی گئی ، چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس جمال خان مندوخیل بینچ کا حصہ ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بادی النظر میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں غلطیاں ہیں،آپ لوگ کل ایک بجے سپریم کورٹ میں پیش ہوں، ہم آج مداخلت نہیں کریں گے،کل ہائیکورٹ میں ہونے والی سماعت کو دیکھیں گے،ہائیکورٹ میں سماعت ہو جانے کے بعد کل ایک بجے ہم مقدمہ سنیں گے۔
عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں دائر کی ہیں، رکن پارلیمان ہر سال 31 دسمبر تک اپنے، اہلیہ اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو جمع کرانے کا پابند ہے، 6 ایم این ایز نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سپیکر کو ریفرنس بھیجا، ریفرنس میں اثاثوں سے متعلق جھوٹا ڈیکلیئریشن جمع کرانے کا الزام لگایا گیا، سپیکر نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا،
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے استفسار لطیف کھوسہ نے الیکشن ایکٹ کا سیکشن 137 اور سب سیکشن 4 پڑھا،لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ قانون کے مطابق الیکشن کمیشن 120 دنون میں ہی کاروائی کرسکتا ہے، جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ کیا ایک ممبر دوسرے کے خلاف ریفرنس بھیج سکتا ہے جس پر لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ کوئی ممبر ریفرنس نہیں بھیج سکتاالیکشن کمیش خود بھی ایک مقررہ وقت میں کاروائی کرسکفا ہے
توشہ خانہ کیس۔۔عمران خان کے خلاف فیصلے میں غلطیاں۔۔فی الوقت مداخلت نہیں کر رہے، ہائیکورٹ کی سماعت کو دیکھیں گے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
