ذرائع : اعلامیہ تحریک انصاف کے مطابق، خفیہ مراسلے (سائفر) کے حوالے سے منظرِعام پر آنے والی تفصیلات نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے مؤقف کی صحت اور ساکھ پر مہرِ تصدیق ثبت کی ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف کی آئینی و جمہوری حکومت کے خلاف ایک سازش کے نتیجے میں تحریک عدمِ اعتماد لائی گئی۔ تحریک عدم اعتماد کے تناظر میں سائفر پر چیئرمین تحریک انصاف کا مؤقف آج پوری طرح ثابت ہوا۔ سابق وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی نے سائفر کے مندرجات کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں صریح مداخلت قرار دیا۔ قومی سلامتی کمیٹی کے عمران خان کی زیرِصدارت اجلاس میں پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کو کسی طور ناقابلِ قبول قرار دیا گیا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے متفقہ فیصلہ بھی کیا پاکستان امریکہ سے سفارتی آداب کے مطابق ڈیمارش کے ذریعے شدید احتجاج کرے گا۔ بعد ازاں وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ان تمام فیصلوں کی مکمل تائید و توثیق کی گئی۔ حکمران گروہ نے اس خفیہ مراسلے (سائفر) کی اہمیت و مطابقت کو کم کرنے کیلئے بار بار اپنے پاؤں پر کلہاڑی چلائی۔ حکمران گروہ نے سائفر کے وجود سے انکار کیا تو کبھی اسے بےمعنی اور بے وقعت قرار دیا۔ سائفر کو منظرِعام پر لانے کا الزام چیئرمین پاکستان تحریک انصاف پر عائد کرنے کی کوشش کی ذریعے ایک اور حماقت کی گئی۔ یہ لازم ہے کہ اس خفیہ مراسلے پر کی جاننے والی بحث و تمحیص کو اس کے ٹھیک تناظر میں رکھا جائے۔ یہ تسلیم کیا جائے کہ فی الواقع پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی گئی۔ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت وزیراعظم چیئرمین تحریک انصاف کیخلاف تحریک عدمِ اعتماد پر منتج ہوئی۔ ہمارا پھر سے یہی مطالبہ ہے کہ معاملے کی جامع تحقیقات کیلئے ایک بااختیار اور اعلیٰ سطحی عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے اور سائفر پر عدالتی کمیشن کی تحقیقات کو منظرِ عام پر لایا جائے۔
پی ٹی آئی نے “دی انٹرسیپٹ”کی خبر پر باضابطہ اعلامیہ جاری کر دیا ۔۔!
