صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی تحلیل کر دی قومی اسمبلی کی تحلیل کے ساتھ ہی وفاقی کابینہ بھی ختم۔ نگران وزیراعظم پر اتفاق رائے کیلئے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے پاس تین روز ہونگے۔ بات نہ بنی تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس چلا جائے گا تین روز میں کمیٹی بھی فیصلہ نہ کر سکی تو دو روز کے اندر الیکشن کمیشن فراہم کردہ ناموں میں سے کسی ایک کو نگران وزیراعظم مقرر کر دے گا۔صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے آرٹیکل 58 کے تحت بھجوائی گئی ایڈوائس مانتے ہوئے قومی اسمبلی کی تحلیل کی سمری پر دستخط کر دیے۔ قومی اسمبلی تحلیل ہوتے ہی وفاقی حکومت بھی ختم ہو گئی اور نگران وزیراعظم کے تقرر کی ڈیڈ لائن کا بھی آغاز ہو گیا۔ سمری میں آرٹیکل 224 اے کے تحت وفاقی حکومت کے خاتمے اور نگران حکومت کی تشکیل کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ قومی اسمبلی تحلیل ہوتے ہی تین روز کے اندر اندر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو مشاورت کے بعد نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق رائے کرنا ہوگا۔ اگر اتفاق رائے نہ ہو سکا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس جائے گا۔ چیئرمین سینٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بھجوائے گئے ناموں پر مشتمل کمیٹی وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے فراہم کردہ دو دو ناموں پر اگر تین روز کے اندر فیصلہ نہ کر سکی تو پھر معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا۔ الیکشن کمیشن دو روز میں فراہم کردہ دو دو ناموں میں سے کسی ایک کو نگران وزیراعظم مقرر کر دے گا۔ قومی اسمبلی کی مقررہ مدت سے تین روز قبل تحلیل پر نگران حکومت کو 90 روز میں انتخابات کروانا ہوں گے۔ قومی اسمبلی کی مدت 12 اگست کو رات 12 بجے مکمل ہونا تھی۔ قومی اسمبلی کی تحلیل کے ساتھ ہی وفاقی کابینہ بھی ختم ہو گئی۔ وفاقی وزراء، وزرائے مملکت، مشیران، معاونین خصوصی سب عہدوں سے فارغ ہو گئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نگران وزیراعظم کے حلف اٹھانے تک امور سر انجام دیں گے۔ قومی اسمبلی کی تحلیل کے ساتھ ہی ڈپٹی اسپیکر اور تمام پارلیمانی سیکرٹریز بھی فارغ ہو گئے۔ اسپیکر قومی اسمبلی پرویز اشرف اگلے اسپیکر کے حلف اٹھانے تک عہدے پر برقرار رہیں گے۔
صدر کے دستخط۔۔قومی اسمبلی تحلیل
