ہری پور (سیدہ گل فاطمہ) دختران صاحبزادہ احمد الرحمن چھوہروی نے ہری پور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم مشہور و معروف روحانی ہستی و مصنف مجموعہ صلوۃ الرسول خواجہ عبدالرحمن چھوہروی کی حقیقی اولاد ہیں ہمارے والد صاحبزادہ احمد رحمان چھوہروی خواجہ طیب الرحمن چھوہروی کے اکلوتے بیٹے تھے میرے والد صاحبزادہ احمد رحمان خواجہ عبدالرحمن چوہروی کے تیسرے جانشین تھے اور میرے دادا خواجہ طیب الرحمن چھوہروی کی وفات کے بعد دربار عالیہ قادریہ چھوہر شریف کے سجادہ نشین اور دارلعلوم اسلامیہ رحمانیہ کی مجلس شوریٰ کے صدر منتخب ہوئے اور 14 دسمبر 2017 کو اپنی وفات تک سجادہ نشین اور دارلعلوم اسلامیہ رحمانیہ کی مجلس شوریٰ کے صدر رہے میرے والد کی وفات کے بعد صاحبزادہ احمد الرحمن کی بڑی بیٹی کو دارلعلوم اسلامیہ رحمانیہ کی مجلس شوریٰ کا صدر اور چھوٹی بیٹی کو مجلس شوری کا نائب صدر دارلعلوم اسلامیہ رحمانیہ کی مجلس شوری کے ممبران نے متفقہ طور پر نامزد کیا تھا چونکہ ہمارے والد کی کوئی نرینہ اولاد نہیں تھی اس لیے ہم نے دربار عالیہ قادریہ چھوہر شریف اور دارالعلوم اسلامیہ رحمانیہ کی ذمہ داری اٹھا لی اور نہایت خوش اسلوبی کے ساتھ اپنے جد امجد کے دربار اور مدرسہ کے انتظام چلانے لگی
ہمارے دادا صاحبزادہ طیب طیب الرحمن نے دو شادیاں کی تھی ان کی پہلی شادی سے ہمارے والد صاحبزادہ احمد الرحمن نے جنم لیا لیکن ان کی دوسری شادی سے کوئی اولاد نہ ہو سکی جس کی وجہ سے ہماری سوتیلی دادی صاحبہ نے ایک بچہ کہیں سے گود لیا جس کو ہمارے دادا صاحبزادہ طیب الرحمن نے کبھی بھی قبول نہیں کیا صاحبزادہ طیب الرحمن کی وفات کے بعد ہمارے خاندان کا اپنی سوتیلی دادی سے ہر قسم کا رابطہ ختم ہو گیا
ہمارے والد کی وفات کے بعد درالعلوم اسلامیہ رحمانیہ اور دربار شریف کے تمام تر انتظامات جب ہم خوش اسلوبی سے سرانجام دے رہی تھیں چند ماہ بعد ایک شخص حبیب الرحمان ولد نامعلوم نے ہریپور کے ایک نو دولتیے سجاد اشرف پراچہ اور ایک سیاسی شخصیت کی پشت پنائی پر اپنے غنڈوں کے ہمراہ دارالعلوم اسلامیہ رحمانیہ پر قبضہ کر لیا ہماری اطلاعات کے مطابق اس حبیب الرحمان نامی اس شخص نے اپنی ولدیت کے خانے میں ہمارے دادا صاحبزادہ طیب الرحمن کا نام غیر قانونی طور پر درج کروا لیا ہمارے دادا کی وفات کے بعد ہمارے خاندان کا اپنی سوتیلی دادی کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تعلق رابطہ نہیں رہا اس لیے ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ یہ حبیب الرحمن نامی شخص ہماری سوتیلی دادی کا وہی گود لیا ہوا بچہ ہے یا کوئی اور ہے چونکہ وہ اگر ہماری دادی کا گود دیا ہوا بچہ بھی ہے تو وہ بھی ہمارے لیے نامحرم ہے اور اس کا خاندان خواجہ چھوہروی سے کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے اس لیے ہم مطالبہ کرتی ہیں کہ حبیب الرحمان نامی شخص جو دارلعلوم اسلامیہ رحمانیہ پر قابض کا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جائے تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے
حبیب الرحمن نے دارلعلوم اسلامیہ رحمانیہ پر قبضہ کرنے کے بعد دارلعلوم اسلامیہ رحمانیہ کی مجلس شوریٰ کے ایسے ممبران کی حمایت حاصل کی جن کو میرے والد نے مجلس شوری سے نکال دیا تھا یا وہ سرے سے مجلس شوری کے ممبر تھی ہی نہیں حبیب الرحمان نے مدرسہ پر قبضہ کرنے کے بعد ہماری خاندانی زمینوں پر بھی قبضہ کرنا چاہا اور جعل سازی کرتے ہوئے ہمارا آبائی گھر بھی اپنے نام کروانے کی کوشش کی اور محکمہ مال کے عملے کے ساتھ ملی بھگت سے اپنے نام ہمارے آبائی گھر کا انتقال درج کروا لیا تھا جس پر ہم نے حبیب الرحمان کے خلاف قانونی کاروائی کرنا چاہی تو اس پر حبیب الرحمان نے ہم کو قتل کرنے اور اغوا کرنے کی دھمکیاں دیں اور متعدد بار بامسلح غنڈوں کے ہمراہ ہمارے گھر پر دعویٰ بولا اور ہم کو حراساں کیا جس پر ہم نے تین بار پولیس کو درخواست دی جس پر پولیس نے سیاسی شخصیت کے دباؤ کی وجہ سے کوئی کاروائی نہیں کی اس لیے ہم آج مجبور ہو کر اپ کے پاس آئی ہیں حبیب الرحمن نے ہمارے والد کے حجرہ سے ان کی قیمتی اشیاء جن میں ملکہ الزبتھ نے فیلڈ مارشل ایوب خان کو تحفہ ایک گن دی تھی جو فیلڈ مارشل ایوب خان نے ہمارے پردادا صاحبزادہ محمود الرحمن کو تحفے میں دی تھی محمود الرحمن سے طیب الرحمن اور پھر ہمارے والد کے پاس وہ گن موجود رہی جو جس کی مالیت کروڑوں روپے میں ہے اور وہ ایک تاریخی گن ہے اس کے علاوہ ایک تاریخی تلوار قیمتی نوادرات اور لاکھوں روپے کی نقدی بھی چرا لی اور الٹا ہمارے والد کے وقت کے ہمارے ایک خدمتگار پر ہی چوری کا پرچہ کٹوا دیا ہماری صحافی برادری کے ذریعے اعلی حکام سے اپیل ہے کہ ہم کو انصاف فراہم کیا جائے اور ڈی آئی جی ۔آئی جی ہماری درخواستوں پر کروائی نہ کرنے پر مقامی پولیس کے خلاف کروائی کریں ہم آج اپ کے سامنے یہ بیان دیتی ہیں کہ ہماری جان و مال کو اگر کوئی نقصان پہنچا تو اس کی تمام تر ذمہ داری ہے حبیب الرحمان پر ہوگی اور یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ دارالعلوم اسلامیہ رحمانیہ میں ہونے والے کروڑوں روپے کے غبن کی بھی انکوائری کی جائے۔اس موقع پر انکے ہمراہ بیوہ صاحبزادہ احمد الرحمان اور دربار عالیہ چھوہر شریف کے انتظامی امور کے منیجر شفیق الرحمان بھی موجود تھے۔
ہری پور کی مشہور روحانی ہستی کا اصلی جانشین کون؟
