قومی اسمبلی نے آج 8بل منظور کر لیئے؛ تفصیلات

24

اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں عبدالکبر چترالی نے وزراء کی عدم موجودگی پر احتجاج کیا۔ متعلقہ وزراء کی عدم موجودگی کے باعث سپیکر نے وقفہ سوالات موخر کر دیا۔نیشنل اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کاؤنٹر فائنانسنگ آف ٹیررزم اتھارٹی کے قیام کا بل حنا ربانی کھر نے قومی اسمبلی میں پیش کیا جس کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی گئی، حنا ربانی کھر نے کہا کہا منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی فنانسنگ کی روک تھام کے لیے تمام امور ایک ہی اتھارٹی کے تحت لائے جائیں گے۔ تجارتی تنازعات کے حل کے لیے ادارے کے قیام کا بل 2023 مشترکہ اجلاس کو بھجوا دیا گیا۔ قومی اسمبلی نے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کا تحفظ ترمیمی بل 2023 اور پریس، اخبارات، نیوز ایجنسی اور کتب رجسٹریشن ترمیمی بل 2023 بھی اتفاق رائے سے منظور کر لیے۔ قومی اسمبلی نے پاکستان سول ایوی ایشن بل 2023 کی منظوری دے دی، بل وفاقی وزیر مرتضی جاوید عباسی نے پیش کیا۔ قومی اسمبلی نے نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن این ایل سی کے قیام کا بل منظور کر لیا۔ نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن بل 2023 وفاقی وزیر مرتضی جاوید عباسی نے ایوان میں پیش کیا۔ مرتضی جاوید عباسی نے فیڈرل پروسیکیوشن سروس بل 2023 قومی اسمبلی میں پیش کیا جس پر عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ سپیکر صاحب ارکان کے اسلحہ لائسنس نہیں بن رہے اگر آپ نے وزارت داخلہ کی قانون سازی موخر نہ کی تو میں کورم کی نشاندہی کروں گا۔ ارکان قومی اسمبلی کے اسلحہ لائسنس نہ بننے پر وزارت داخلہ سے متعلق قانون سازی موخر کر دی گئی۔ اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اسمبلی کی مدت مکمل ہونے والی ہے ارکان کے اسلحہ لائسنسوں کی درخواستوں پر فوراً عمل کیا جائے۔وزیر داخلہ کل آ کر ایوان میں ارکان کو مطمئن کریں، اس کے بعد وزارت داخلہ کی قانون سازی کی جائے گی۔ قومی اسمبلی نے گن اینڈ کنٹری کلب بل 2023 منظور کر لیا۔فضائی حادثات کی بہتر تحقیقات کے لیے ایئر سیفٹی انویسٹیگیشن ترمیمی بل قومی اسمبلی میں منظور کر لیا گیا، بل سینٹ نے ترامیم کے ساتھ منظور کیا تھا۔ قومی اسمبلی میں یونیورسٹیوں کے قیام کے بلز کی منظوری پر عبدالاکبر چترالی نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹیوں سے متعلق قانون سازی پر میڈیا اور عوام میں قومی اسمبلی پر تنقید کی جا رہی ہے، پیسے لے کر یونیورسٹیوں کے بل منظور کروائے جا رہے ہیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ یونیورسٹیاں بنانا کوئی بری بات نہیں۔ قانون سازی کے بعد اگر ایچ ای سی کے معیار پر پورا نہ اتری تو یونیورسٹی شروع نہیں کی جا سکتی۔ قومی اسمبلی نے انسٹیٹیوٹ آف گجرات کے قیام کا بل منظور کر لیا۔ بل چوہدری ارمغان سبحانی نے پیش کیا۔ یونیورسٹیوں کے قیام کے بل کی منظوری کے خلاف عبدالاکبر چترالی نے احتجاجاً کورم کی نشاندہی کر دی۔کورم کی نشاندہی ہونے پر اسپیکر قومی اسمبلی نے ایوان کی کاروائی جمعہ 11 بجے تک ملتوی کر دی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں