کروڑوں کے حکومتی اشتہارات ۔۔۔حقیقت یا کاغذی کارروائی ۔۔ حققیقت سامنےآگئی

Cabinet-Meeting-news 21

اسلام آباد: فوکل پرسن برائے معیشت تحریک انصاف مزمل اسلم کا پی ڈی ایم کی جانب سے معاشی بحالی کے اشتہار پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہماری انفارمیشن منسٹری نے اخبارات آدھے صفحے کا اشتہار لگایا ہوا تھا،جسکا عنوان تھا اتحادی حکومت کے معاشی تنزلی سے معاشی بحالی تک کے 16 ماہ، اشتہار میں کچھ اشاریہ دیئے گئے تھے جن سے عوام کو بتانے کی کوشش کی گئی کہ ملک میں معاشی استحکام آچکا ہے، انفارمیشن منسڑی کو مشورہ ہے کسی بھی تشہیر سے پہلے عنوان متعلقہ وزارت سے منظور کروا لیا جائےتا کہ انھیں شرمندگی نہ ہو، لگتا ہے منسٹری جانے سے پہلے سارا اشتہاری بجٹ ختم کرنا چاہتی ہے اس لیے جلد بازی میں اشتہار دیا، افسوس ہوتا ہے اس طرح کے لوگ ملک چلا رہے ہیں تو ملک کا کیا حال ہوگا، اسحاق ڈار کی وجہ سے 30 جون کو آئی ایم ایف کا ای ایف ایف پروگرام ختم ہوگیا تھا، آئی ایم ایف سٹینڈ بائی پروگرام بھی تحریک انصاف کی وجہ سے ملا،
انکو چاہیے آئی ایم ایف رپورٹ پڑھیں اگر رپورٹ نہیں پڑھ سکتے تو وزات خزانہ ہر مہینے جو آوٹ لک لیتا ہے اسکو پڑھیں، انکے مطابق ایس آئی ایف سی پاکستان میں 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لائےگا،آج سے ہفتہ پہلے تک انھوں نے ایس آئی ایف سی کا 40 کروڑ کا بجٹ تک ریلیز نہیں کیا، یہ لوگ جلد بازی میں لمبے لمبے فگر دے دیتے ہیں، وزیر معدنیات مصدق ملک نے پاکستان کو امریکہ سے بھی امیر بنا دیا ہے، مصدق ملک کے مطابق پاکستان میں 6 ہزار ارب ڈالر کی معدنیات مٹی کی شکل میں ہے،جبکہ اسحاق ڈار کے مطابق پاکستان میں 3 ہزار ارب ڈالر کی معدنیات ہیں، اسحاق ڈار سے شکوہ ہے 4 بار وزیر خزانہ بننے کے باوجود انھوں نے 3 ہزار ارب ڈالر کی معدنیات کو نہیں نکالا، اشتہار میں انھوں نے اگلے سال کی معاشی گروتھ کا فگر بتایا، اشتہار میں انھوں نے اعدادوشمار کی ہیرا پھیری کی ہے۔جو جی ڈی پی تحریک انصاف نے چھوڑی وہ 6 اعشاریہ تھی، انھوں نے 0.3 جی ڈی پی بتائی جس پر آئی ایم ایف نے انکو آڑے ہاتھوں لیا اور بتایا کہ منفی 0.5 فیصد ہے،آئی ایم ایف کو انھوں نے ساڑھے تین فیصد کا ٹارگٹ دیا جسکو آئی ایم ایف نے مسترد کر کے ڈھائی فیصد کردیا، سٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کے مطابق اسکا تخمینہ 2 سے 3 فیصد ہے، انکے مطابق ترقیاتی بجٹ گیارہ سو پچاس ارب روپے ہے، یہ سارا ترقیاتی بجٹ ملک کے بجائے ایم پیز پر خرچ ہو رہا ہے،انکے مطابق ایف بی آر ٹیکس کلیکشن میں ساڑھے سولہ فیصد کا اضافہ ہوا،گزشتہ سال ایف بی آر کا 7650 ارب کا ہدف تھا جو یہ حاصل نہ کر سکے اور 7000 ارب پہ سال ختم کیا، حکومت کہہ رہی ہے کہ بنیادی خسارہ ہماری حکومت سے 112 ارب روپے کم کیا۔آپ کی حکومت کو تو بنیادی سرپلس لانا چاہئیے تھا جس کا آپ نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں