آج کل توشہ خانہ کے چرچے زبان زدعام ہیں اور حکومت کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کےخلاف توشہ خانہ کا بیانیہ بنایا جارہا ہے حالانکہ حکومتی عہدیداروں نے توشہ خانہ کا وہ حال کیا اور اس میں اسے ایسے تحائف لے اڑے جن کی اجازت ہی نہیں تھی اور آج تک ان کے خلاف ایک بھی کارروائی نہیں ہوئی۔ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق صدر آصف علی زرداری نے توشہ خانہ سے ایسے تحائف خود رکھے جن کی پاکستانی قوانین اجازت ہی نہیں دیتا۔
متحدہ عرب امارات کے صدر کی جانب سے دی گئی دو گاڑیاں ،لیبیا کے رہنما کی جانب سے دی گئی بی ایم ڈبلیو رکھ لی حالانکہ توشہ خانہ کی گاڑیاں رکھنے کی اجازت ہی نہیں تاہم آج تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی، چین کے صدر کی جانب سے دیا گیا گلدان ، چینی حکومت کی جانب سے دی گئی پینٹنگ مفت میں رکھ لی، افغانستان حکومت کی جانب سے دیاگیا سکارف ، ایران کے صدر کی طرف سے دیاگ یا پیتل کا گلدان، انڈیا کے وزیراعظم کی طرف سے دی گئی شال، چین کے وزیر خارجہ کی طرف سے دی گئی گھڑی اور فوٹو البم، جاپان کے نائب اسپیکر کی طرف سے دیا گیا مجسمہ اور کرسٹل شیلڈ، کویت کے وزیراعظم کی طرف سے دیاگیا گھوڑے کا ماڈل، امریکہ کے سینیٹر کی طرف سے دیا گیا باول آصف علی زرداری مفت میں لے گئے، عراق کے صدر کی طرف سے دیا گیا ڈیکوریشن پیس، چیمبر آف کامرس سری لنکا کی طرف سے دیا گیا ہاتھی کا ماڈل سمیت سینکڑوں ایسے تحائف ہیں جو کہ سابق صدر نے بغیر کوئی رقم دئیے حاصل کئے ۔ سوال یہ بنتا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کےخلاف توشہ خانہ کا بیانیہ بنانے والے خود ان سب قوانین سے بالاتر ہیں۔ کیا یہ سب قوانین حکومتی اتحاد میں موجود جماعتوں کے وزرا پر عائد نہیں ہوتے۔
مال مفت دل بے رحم۔۔آصف زرداری کی توشہ خانہ میں تباہ کاریاں۔۔
