پی ڈی ایم نے بھی لائن کراس کر لی۔۔دوبارہ ہٹ کرنا شروع۔۔الیکشن سے متعلق اختلافات

PDM-and-faisal-wavda 27

فیصل واوڈا نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیا، اینکر کی جانب سے سوال کیا گیا کہ مریم اورنگزیب سمیت کوئی بھی حکومتی عمران خان کی سنسرشپ سے متعلق ذمہ داری نہیں لے رہا؟جس پر فیصل واوڈا نے کہا کہ یہ تو آپ جیسے قابل اینکر کا کام ہے کہ اس پر اتنے سوال اٹھائے کہ ان کے پسینے نکل جائیں، اینکر نے سوال کیا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان الیکشن سے متعلق تو اختلافات ہیں یا اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کے درمیان بھی الیکشن سے متعلق اختلافات ہیں؟فیصل واوڈا نے جواب دیا کہ پی ڈی ایم کی جماعتیں جس طریقے سے آہستہ آہستہ ہیٹ پیدا کر رہی ہے، آگ لگتے ہوئے دیر نہیں لگتی۔ہم روز دیکھ رہے ہیں کہ حکومت بھی اب دوبارہ ہٹ کرنا شروع ہو گئی ہے پی ڈی ایم کی تیرہ جماعتیں اس خام خیالی میں جاچکی ہیں جیسا کہ ہم اپنے وقت میں سوچتے تھے ۔مریم اورنگزیب نے عاصمہ کے انٹرویو میں کہا کہ ہم نے کوئی پابندی نہیں لگائی ہوئی، عمران ریاض سے متعلق بھی ان کا بیان دیکھ لیں۔ تو یہ اچانک سے حکومتی ڈائریکشن کیوں تبدیل ہو گئی؟ ہمیں ماضی بھولنا نہیں چاہیے ان لیڈروں کا۔ ان سب لیڈروں کے اپنے فریم ٹیڑے ہیں یہ پاکستان کا فریم کیسے سیدھا کریں گے۔ یہ خود کھڑے، چل نہیں سکتے ملک کیسے چلائیں گے؟
معاملات طے تو پائے جائیں لیکن جو سوال ہے الیکشن سے متعلق اس کوجواب میری طرف سے صرف یہی ہے کہ کیا پی آئی اے کی فلائٹ کبھی وقت پر چلی ہے آج تک۔ پی آئی اے کی فلائٹ میں اکثر تاخیر ہوتی ہے ۔ جب پی آئی اے کی فلائٹ وقت پر اڑنا شروع ہو جائے تو ہر چیز وقت پر ہونی شروع ہو جائے گی۔
الیکشن سے متعلق اختلافات پی ڈی ایم کے اندر موجود ہیں، ن لیگ کے اندر اختلافات ہیں، پی ڈی ایم بندر بانٹ کی لڑائی ہے۔ تمام پولیٹیکل کیمپس میں لڑائی ہے لیکن میرا نقطہ یہ ہے کہ جن لوگوں کو بالواسطہ یا بلاواسطہ ہٹ کیا جارہا ہے ان کا کوئی لینا دینا ہے نہیں ہے، اب پاکستان ان سب چیزوں کا متحمل نہیں ہو سکتا،
کوئی سیاسی جماعتیں ساٹھ دن، کوئی نوے دن اور کوئی سو دن مانگ رہی ہے پتہ لگائے کیا وجہ ہے کہ سیاسی جماعتیں اتنا وقت مانگ رہی ہیں۔
سوال: جو ون پیج ہمیں نظر آرہا تھا وہ اب اس طرح نظر نہیں آرہا، الیکشن سے متعلق آپ سے پوچھا گیا تو آپ نے کہا کہ نواز شریف اگلے وزیراعظم ہونگے تو آج بھی اس پر قائم ہیں؟
فیصل واوڈا: جب میدان سے پی ٹی آئی ہٹ جائے گی تو دوسری بڑی سیاسی جماعت ن لیگ بنتی ہے، لیڈ کرنے کےلئے نواز شریف آئیں گے، تھوڑے دن کےلئےکوئی اور وزیراعظم بن جائے پھر نواز شریف سامنے آجائیں، آزاد امیدوار زیادہ ہونگے، میں اگلے دس پندرہ سال تک کسی کو میجورٹی لیتے ہوئے نہیں دیکھ رہا۔
اسحاق ڈار کا نام اس لئے سامنے آیا کہ اگر الیکشن میں تاخیر ہو تو ن لیگ کا اپنا بندہ سیٹ پر موجود ہو۔اگر کیسز کی وجہ سے دورانیے کو بڑھانا پڑے تو بھی بڑھایا جاسکے۔
اس ملک میں منطقی اور منطق سے کوئی چیز نہیں چلتی، خواجہ آصف کا بیان آپ کے سامنے ہے، ہمیں زور زبردستی دے کر کہا گیا کہ باجوہ صاحب کو ایکسٹیشن کےلئے ووٹ دیا جائے، ن لیگ نے تو بیانیہ بنایا تھا باجوہ صاحب کے خلاف، نواز شریف نے جلسے جلوسوں میں باجوہ صاحب کا نام لیا، ایک طرف آپ قوم کے سامنے بیانیہ بناتے ہیں اور دوسری طرف گھٹنوں پر لیٹ پر ایکسٹیشن کے ووٹ دیتے ہیں، عمران خان صاحب نے بھی یہی کیا کہ اپنی حکومت چلانے کےلئے ایکسٹیشن دی اور دوسری طرف یہ کہا کہ باجوہ صاحب نے رجیم کی، اندر کچھ ہے اور باہر کچھ ہے۔ زرداری صاحب نے کہا کہ تین سال کےلئے آپ آتے ہیں ہم ہمیشہ کےلئے ہیں، اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے، انہوں نے بھی بیانیہ اندر کچھ اور بنایا اور پھر ووٹ دے دیا۔ مولانا صاحب نے بھی ووٹ دے دیا۔ ساری پارٹیوں کے اندر اسٹیبلشمنٹ کےلئے بغض ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں