اسلام آباد:وزارت صحت کے حکام کی جانب سے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کو بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 ماہ کے دوران اسلام آباد میں 118 ایچ آئی وی کیسز رپورٹ ہوئے، اب تک پاکستان کو گلوبل فنڈ کی جانب سے کل 1100 ملین ڈالرز موصول ہوئے،فنڈ کا زیادہ حصہ ٹی بی کیلئے مختص ہے جس پر کمیٹی نے خدشے کا اظہار کیا کہ فنڈ اتنے زیادہ مل رہے ہیں لیکن کیسز میں کمی نہیں آرہی بلکہ بڑھ رہے ہیں،سپیشل سیکریٹری وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال تقریباً26000 پاکستانی جلا وطن ہو کرپاکستان آئے جن میں کسی کی اسکریننگ نہیں ہوئی،انہوں نے تجویز دی کہ ‘‘بغیر میڈیکل کنڈیشن/اسکریننگ کے کسی بھی جلا وطن شخص کو پاکستان قبول نہ کرے،بہت سے جلا وطن ایچ آئی وی مثبت ہوتے ہیں ۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کا اجلاس چئیرمین کمیٹی سینیٹر محمدہمایون مہمند کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا-جوائنٹ سیکریٹری وزارت صحت نے ملیریا، ایچ آئی وی/ایڈز اور ٹی بی کنٹرول پروگرام کے علاوہ گلوبل فنڈ سے ملنے والی امداد اور اس کی تقسیم پر کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی-سینیٹرز نے حکام سے فنڈز اور کنٹرول پروگرام کے حوالے سے سوال و جواب کئے-انہوں نے بتایا کہ اب تک پاکستان کو گلوبل فنڈ کی جانب سے کل 1100 ملین ڈالرز موصول ہوئے ہیں-ان کا کہنا تھا کہ ہوسٹ ملک کو ڈرائیونگ سیٹ پر ہونا چاہئے-کمیٹی نے حکام سے کہا کہ ایچ آئی وی کی رو ک تھام کیلئے گلوبل فنڈ سے جو گزارشات ہیں اس حوالے سے نوٹ کمیٹی کو دے دیں جس کی کمیٹی توثیق کرے گی اور تجاویز بھی نوٹ کے ہمراہ گلوبل فنڈ کو بھیجے گی-حکام کا کہنا تھا کہ میزبان ملک ہونے کے باوجود ‘‘اے ایس پی(ایڈیشنل سیفگارڈ پالیسی)’’ منسوخی کے بعد پاکستان ایچ آئی وی/ایڈز اور ٹی بی کے خلاف مہم نہیں چلا سکتا-کوشش کر رہے ہیں کہ ‘‘اے ایس پی’’ کو بحال کیا جائے-ریڈیو میں بہت موثر آگاہی مہم چلا رہے ہیں اور پہلی دفعہ 150 ملین لوگوں تک ہماری آواز پہنچی ہے-حکام کا مزید کہنا تھا کہ ایچ آئی وی/ایڈز والوں کیلئے کمیونٹی کئیر سنٹر بنا رہے ہیں-تاکہ یہ لوگ ایک ہی کمیونٹی میں رہیں-اسپیشل سیکریٹری وزارت صحت نے بتایا کہ ‘‘بلڈ ٹرانسفیوڑن کے دوران ایچ آئی وی کی اسکریننگ نہیں کی جاتی اس کے علاوہ جو پاکستانی ڈپورٹ ہو کر وطن واپس آرہے ہیں ان کی میڈیکل کنڈیشن بھی نہیں دیکھی جاتی’’-گزشتہ سال تقریباً26000 پاکستانی جلا وطن ہو کرپاکستان آئے جن میں کسی کی اسکریننگ نہیں ہوئی-انہوں نے تجویز دی کہ ‘‘بغیر میڈیکل کنڈیشن/اسکریننگ کے کسی بھی جلا وطن شخص کو پاکستان قبول نا کرے،بہت سے جلا وطن ایچ آئی وی مثبت ہوتے ہیں-‘‘وزارت صحت کے حکام نے مزید کہا کہ گزشتہ 10 سالوں میں گلوبل فنڈ کی جانب سے 460 ملین ڈالرز پاکستان کو دیئے گئے ہیں-فنڈ کا زیادہ حصہ ٹی بی کیلئے مختص ہے-کمیٹی نے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فنڈ اتنے زیادہ مل رہے ہیں لیکن کیسز میں کمی نہیں آرہی بلکہ بڑھ رہے ہیں-جوائنٹ سیکریٹری وزارت صحت نے بتایا کہ ‘‘بلوچستان کیلئے گلوبل فنڈ کی جانب سے 26 گاڑیاں دی گئی لیکن پتہ نہیں کہ وہ گاڑیاں کہاں ہیں-چیف سیکریٹری بلوچستان کے ساتھ معاملے کو اٹھایا ہوا ہے-‘‘سینیٹر بہرہ مند خان تنگی کے سوال کے جواب میں حکام نے بتایا کہ ‘‘گزشتہ 10 ماہ کے دوران اسلام آباد میں 118 ایچ آئی وی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں’’-انہوں نے بتایا کہ علاج معالجے کی مشین جو پمز میں ہے اس پر راولپنڈی، جہلم، اٹک سے بھی لوگوں کا کافی لوڈ ہے-بدقسمی سے ماضی میں ایچ آئی وی کیسز کے حوالے سے اسلام آباد کیلئے اچھے الفاظ استعمال نہیں کئے گئے-جوائنٹ سیکریٹری نے کہا کہ بہت جلد ڈبلیو ایچ او کی طرز پر ایپ لانچ کر رہے ہیں جس کے بعد ادارے کی کارکردگی کی رپورٹ بھی ڈبلیو ایچ او کے ڈیش بورڈ میں دیکھی جاسکے گی-کمیٹی نے سینیٹر نصیب اللّہ بازئی کی جانب سے پیش کیا گیا ‘‘دی پرائم یونیورسٹی آف نرسنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد بل 2022’’ کو موور نا ہونے کی وجہ سے خارج کردیا گیا-چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ 500 دن ہوگئے ہیں یونیورسٹی بل پر کوئی پیش رفت نظر نہیں آرہی جبکہ سینیٹر نصیب اللّہ بازئی نے بھی بتایا کہ وہ اس معاملے کی نمائندگی نہیں کرتے-چئیرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ اگر مستقبل میں ضرورت پڑی تو اس بل کو دوبارہ ایجنڈے پر رکھ دیں گے-کمیٹی میں سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے پیش کیاگیا ‘‘دی پاکستان فارمیسی(ترمیمی) بل 2022’’ طویل بحث کے بعد متفقہ طورپر منظور کرلیا گیا-کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ فارمیسی کونسل کی جانب سے جس شق پر خدشات کا اظہار کیا گیا کمیٹی اس کو خود دیکھے گی- شہری حاجی عبدالوہاب کی خیبرپختونخواہ صوبے کو تعلیم اور صحت کیلئے فنڈز کی فراہمی کے حوالے سے عوامی عرضی نمبر 5226 کو بحث کے بعد خارج کرلیا گیا-چئیرمین کمیٹی نے بتایا کہ فنڈز کا معاملہ صوبوں کا اختیار ہے لیکن اپنے دائر اختیار میں رہتے ہوئے کمیٹی محکمہ صحت خیبرپختونخواہ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی صحت کو معاملے کے حوالے سے خط ضرور لکھے گی-سینیٹرفوزیہ ارشد کی جانب سے اسلام آباد کے دیہی اور شہری علاقوں میں ڈینگی کے پھیلاو اور سینیٹر مہرتاج روغانی کی جانب خیبرانسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ چلڈرن ہسپتال پشاور کو فنڈز کی عدم فراہمی کے معاملات موور نا ہونے کی وجہ سے موخر کردئے گئے-
گزشتہ 10 ماہ میں اسلام آباد میں 118 ایچ آئی وی کیسز رپورٹ
