یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن میں کروڑو ں کرپشن کا انکشاف، کیسز تاخیر کا شکار

Utility-store 65

اسلام آباد:پبلک اکائو نٹس کی ذیلی کمیٹی نے یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن میں کروڑوں روپے کی کرپشن اور فراڈ کے کیسز کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کی ہدایت کی ہے ،کمیٹی نے کروڑوں روپے کی غیر ضروری مشنری کی خریداری پر دائر ریفرنس کی منتقلی تک معاملے کو موخر کردیا۔ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئروجیہہ قمر کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائو س میں منعقد ہوا اجلاس میں سیکرٹری نیشنل ہیلتھ اور سیکرٹری صنعت و پیداوار سمیت ایم ڈی یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن سمیت آڈٹ حکام اور دیگر افسران نے شرکت کی وزارت نیشنل ہیلتھ اور وزارت صنعت و پیداوار کے مالی سال 2017/18 اور 2018/19کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل ملزنے پورٹ قاسم اتھارٹی کو کم ریٹ پر زمین فروخت کی ہے جس سے 89کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے جس پر سیکرٹری صنعت و پیداوار نے بتایا کہ یہ زمین کم قیمت پر دی گئی ہے کیونکہ ان کے پاس یہی رقم موجود تھی اس موقع پر پاکستان اسٹیل ملز حکام نے بتایا کہ پورٹ قاسم اتھارٹی سے رقم لینے کی کوشش کررہے ہیں مگر ابھی تک رقم وصول نہیں ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ پورٹ قاسم اتھارٹی معاملہ ای سی سی میں لیکر گے ہیں جس پر کمیٹی کے رکن سینیٹر سلیم مانڈی والا نے کہا کہ پورٹ قاسم اتھارٹی ایک امیر ادارہ ہے اور اتھارٹی کا بورڈ اربوں روپے کی ادائیگی کررہاہے جس پر کمیٹی نے رقم وصول کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے معاملے کو موخر کردیا آڈٹ حکام نے بتایا پاکستان اسٹیل ملز کے میری گولڈ ایجوکیشنل سوسائٹی کے ذمے 98لاکھ روپے سے زائد واجب الادہ ہیں کمیٹی نے رقم کی جلد ازجلد وصولی کی ہدایت دی ہے آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو گھر بھی دیے گئے ہیں اور ہاوس رینٹ بھی لے رہے ہیں جس پر حکام نے بتایا کہ ان تمام افسران اور ملازمین کی تنخواہیں منجمد ہیں جبکہ افسران ہمارے نوٹس کے جواب میں حکم امتناعی لے آئے ہیں اس موقع پر سیکرٹری صنعت نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل ملز میں بڑے مسائل ہیں اگر کوئی کاروائی کریں تو سیاسی مسائل بن جاتے ہیں کمیٹی نے معاملے کو موخر کردیا۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل ملز میں افسران کی تعداد بہت زیادہ ہے جس پر سیکرٹری صنعت نے بتایا کہ معاملے پر دوبارہ ڈی اے سی کر کے کمیٹی میں پیش کریں گے اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے بتایاکہ 2009کی پالیسی کے مطابق 3159میں 2ہزار جونئیر افسران میں سے زیادہ تر کو ترقی دیدی گئی تھی اس موقع اسٹیل ملز حکام نے بتایا کہ اس وقت ایکسئن کی تعداد 16جبکہ اسٹنٹ ایکسین کی تعداد 81ہے کمیٹی نے معاملے پر دوبارہ ڈی اے سی کرانے کی ہدایت کی اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے بتایا کہ پی آئی ڈی حکام نے متعلقہ کنٹریکٹر سے 2کروڑ 93لاکھ روپے سے اس موقع پر حکام نے بتایا کہ پی آئی ڈی سی نے رنگ وروغن کا ٹھیکہ دیا جس پر اعتراضات سامنے آگ? کمیٹی نے معاملے کو نمٹا دیا اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان جیمز اینڈ جیولری ڈیولپمنٹ کمپنی میں سی ای او کی غیر قانونی تعیناتی کی گئی جس حکام نے بتایا کہ 1کروڑ 63لاکھ روپے کی ریکوری کررہے ہیں کمیٹی کے رکن نے استفسار کیا کہ کس نے یہ تعیناتی کی تھی جس پر حکام نے بتایا کہ یہ تعیناتی بورد کی جانب سے کی گئی تھی اور معاملے کی انکوائری کی گئی ہے کمیٹی نے انکوائری رپورٹ آڈٹ سمیت دیگر حکام سے شئیر کرنے اور ذمہ داری عائد کرنے کی ہدایت کی اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے کہا کہ پیسڈک کی جانب سے نان ٹیچنگ سٹاف کو 65لاکھ روپے سے زائد ادا کئے گئے ہیں مگر وہ ادارہ آدٹ کرانے سے انکار ی ہے جس پر حکام نے بتایا کہ یہ پبلک سیکٹر ادارہ نہیں ہے کمیٹی نے معاملے پر سیکرٹری صنعت و پیداوار سے رپورٹ طلب کرلی اجلاس کے دوران یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں ،کرپشن اور خرد برد کے آڈٹ اعتراضات پر کمیٹی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ادارے میں سوائے کرپشن کے کوئی کام نہیں ہورہا ہے جس پر ایم ڈی کارپوریشن نے بتایا کہ کارپوریشن میں ڈیجیٹلائزیشن کے بعد خرد برد کے واقعات میں کافی کمی آئی ہے اور کرپشن میں ملوث تمام افسران اور ملازمین کو برطرف کرکے ان سے ریکوری کی جارہی ہے انہوںنے کہاکہ بعض کیسز میں ایف آئی اے کی معاونت بھی حاصل کی گئی ہے اجلاس کے دوران وزارت صنعت کے ذیلی ادارے ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن اینڈ سکلز ڈیویلپمنٹ کی جانب سے 33کروڑ روپے سے زائد کی غیر ضروری مشنری کی خریداری کے معاملے پر کمیٹی نے افسوس کا اظہار کیا اس موقع پر کمیٹی کے رکن سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ یہ بہت افسوسناک اور مجرمانہ اقدام ہے اس میں ملوث افسران کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے جس پر کمیٹی کو نیب حکام نے بتایا کہ اس کیس میں ملوث چیف ایگزیکٹیو سمیت تین افسران کے خلاف ریفرنس فائل کردیا گیا تھا تاہم نیب ترامیم کی وجہ سے عدالت نے کیس واپس کردیا ہے اور اب چیرمین نیب کی صوابدید پر ہے کہ وہ کس کے پاس یہ کیس بھجواتے ہیں انہوں نے بتایاکہ جس کیس میں بھی ریفرنس فائل ہوجائے و ہ ایف آئی اے سمیت کسی بھی دوسرے ادارے کو بھجوایا جاسکتا ہے جس پر کمیٹی نے چیرمین نیب کے فیصلے تک معاملے کو موخر کردیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں