چیف جسٹس نظریہ ضرورت کیخلاف ڈٹ کر کھڑے ہیں: اعتزاز احسن

aitzaz-ahsan-talk 51

اسلام آباد:معروف قانون دان بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نظریہ ضرورت کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہیں،90دن میں انتخابات آئین کا تقاضہ ہے، جنہوں نے سکیورٹی دینی ہے وہی الیکشن نہ کرانے کی کوشش میں ہیں، ماضی میں میاں خاندان کی ایک جج کو دی ہوئی ڈکٹیشن ریکارڈ پر ہے، جسٹس منیر کی وراثت نظریہ ضرورت ہے جس کی وجہ سے مارشل لا لگے،پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن نہ کرانے کیلئے کوششیں جاری ہیں، پہلی بار دیکھ رہے ہیں آئین پر عمل درآمد نہیں ہورہا، رینجرز تو رانا ثنا اللہ کے ماتحت ہے وہ کیسے رینجرز کو اجازت دے گا؟۔پیرکو اسلام آباد میں وکلا کنونشن سے ویڈیولنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے اعتزاز احسن کا کہنا تھاکہ 90 دن میں انتخابات آئین کا تقاضہ ہے۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نظریہ ضرورت کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہیں اور ان کے ساتھی جج بھی آئین کیلئے ان کے ساتھ ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ ماضی میں میاں خاندان کی ایک جج کو دی ہوئی ڈکٹیشن ریکارڈ پر ہے، جسٹس منیر کی وراثت نظریہ ضرورت ہے جس کی وجہ سے مارشل لا لگے۔اعتزاز احسن نے کہا کہ آئین کہتا ہے 90 دن میں انتخابات کروائیں، 91 ویں دن نگران حکومت صفر ہو جائے گی، 1971 میں یحیی خان نے جب الیکشن موخر کیے تو بنگلہ دیش بنا ملک ٹوٹ گیا۔پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن نہ کرانے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ جنہوں نے سکیورٹی دینی ہے وہی الیکشن نہ کرانے کی کوشش میں ہیں، پہلی بار دیکھ رہے ہیں آئین پر عمل درآمد نہیں ہورہا، رینجرز تو رانا ثنا اللہ کے ماتحت ہے وہ کیسے رینجرز کو اجازت دے گا؟ ایک بندہ آپ کا عدالت سے فراڈ کرکے بھاگا ہوا ہے۔انھوں نے کہاکہ اسحاق ڈار کہتے ہیں پیسے نہیں جبکہ ان کے اپنے اثاثے باہر پڑے ہیں۔اعتزاز احسن نے کہا کہ پوری قوم اور وکلا اپنے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے ساتھ کھڑے ہیں، پوری قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر ہیں، نظریہ ضرورت کب تک استعمال ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں