اسلام آباد:صدر عارف علوی نے یونیورسٹی کو ریٹائرڈ پروفیسرکا پنشن حصہ ادا کرنے کی ہدایت کر دی ،وفاقی محتسب کا فیصلہ برقراررکھا ہے، 14 سال تک خدمات انجام دینے والے سابقہ پروفیسر کو پنشن حصہ ادا کرنے کا حکم دیدیا۔صدر مملکت نے کہا کہ پنشن کوئی انعام نہیں بلکہ طویل اور مسلسل خدمات سے حاصل کی جاتی ہے ،قانون سے ہٹ کر پنشن کے حق سے محرومی یا تاخیر کی اجازت نہیں دی جا سکتی ، پروفیسر ڈاکٹر علی اصغر چشتی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں 14 سال بطور فیکلٹی ممبر خدمات انجام دے چکے تھے۔پروفیسر چشتی نے قانون اور قاعدے کے مطابق علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں ملازمت اختیار کی،2020 ء میں علامہ اقبال یونیورسٹی سے ریٹائرمنٹ پر سابقہ یونیورسٹی سے پنشن شیئر کی منتقلی کی درخواست کی ،یونیورسٹی کی جانب سے پروفیسر کے حق میں خط جاری ہونے کے باوجود پنشن منتقل نہیں کی گئی ،انصاف کیلئے پروفیسر نے وفاقی محتسب سے رجوع کیا، جس نے پروفیسر کے حق میں فیصلہ دیا،یونیورسٹی نے احکامات کے خلاف صدر کو درخواست دائر کر دی، جسے مسترد کر دیا گیا۔صدر مملکت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پنشن ادا کرنے کی ہدایت کر دی،صدر نے کہا کہ پنشن محنت سے کمایا جانے والا حق ہے جو ملازم کو حاصل ہوتا ہے، صدر نے فیصلے میں سپریم کورٹ کے 2013 کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا،فیصلے میں سرکاری محکموں اور افسران کو پنشنری/ریٹائرمنٹ فوائد کو حتمی شکل دینے میں غیر ضروری تاخیر پیدا نہ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی،فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کوئی بھی خلاف ورزی مجرمانہ غفلت اور فرائض سے غفلت کے مترادف ہوگی،فیصلے میں کہا گیا تھاکہ پنشن معاملات میں تاخیر عدالتی نوٹس میں آنے پر متعلقہ محکمے کے سربراہ کو توہین عدالت کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا ،صدر نے سماعت میں یونیورسٹی نے پروفیسرکے دعوے کو تسلیم کیا ، ازالے کا یقین دلایا اور کہا کہ یونیورسٹی کے پاس پیچھے ہٹنے کا کوئی قانونی یا اخلاقی جواز نہیں ،انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد محتسب کے فیصلے کی تعمیل کرے
وفاقی محتسب کا فیصلہ برقرار،صدر مملکت نے پروفیسر کو پنشن ادا کرنے کا حکم
