انتخابات معاملہ، الیکشن کمیشن نے اختیارات سے تجاوز کیا؟ سماعت میں اہم ریمارکس

SC-election-commission-case 161

سپریم کورٹ آف پاکستان میں پنجاب کے پی انتخابات سے متعلق تحریک انصاف کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، سماعت کے دوران چیف جسٹس سمیت دیگر ججز کے اہم ریمارکس سامنے آئے، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے الیکشن کمیشن کو یہ اختیار ہی نہیں کہ وہ انتخابات کی تاریخ میں تبدیلی کرے. دہشتگردی کا مسئلہ نوے کی دہائی سے ہے پیپلزپارٹی کی کی سربراہ کی شہادت کے باوجود انتخابات ہوئے،،، دوسری جنگ عظیم میں بھی انتخابات ہوئے،، جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا اگر الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا جائے تو انتخابات کی تاریخ کا کیا ہوگا؟ ازخود نوٹس کیس میں عدالتی فیصلہ کتنے ارکان کا ہے یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے. اٹارنی جنرل نے کیس میں فل کورٹ بنانے کی استدعا کردی، چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے الیکشن کمیشن کی. جانب سے پنجاب اور کے پی میں انتخابات ملتوی کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت کی. وکیل پی ٹی آئی علی ظفر نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا ہر ادارے کو اپنی آئینی حدود میں کام کرنا چاہیے انتخابات تاخیر سے ہوئے تو بحران مزید بڑھے گا. چیف جسٹس نے کہا ملک میں اس وقت تشدد اور عدم برداشت ہے، معاشی حالات دیکھیں لوگ آٹے کیلئے لائینوں میں لگے ہوئے ہیں. سیاستدان دست گریبان ہونےکے بجائے عوام کا سوچیں. جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا انتخابات کی تاریخ کون بڑھا سکتا ہے یہاں آئین خاموش ہے اس پر پارلیمنٹ کو ترمیم کرنا چاہیے. جسٹس منیب اختر نے کہا اخبار میں وزیر اعظم کا بیان پڑھا تھا وفاقی حکومت کہتی ہے فروری میں پانچ سو ارب ٹیکس جمع کیا حیرت ہے پھر الیکشن کیلئے بیس ارب نہیں دئے گئے. چیف جسٹس نے کہا الیکشن کیلئے حکومت اخراجات کم کر کے بیس ارب نکال سکتی ہے جبکہ ہماری تنخواہوں پر بھی کٹ لگایا جاسکتا ہے. جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دئے میرے سابق چیف جسٹس کو قتل کیا گیا کیا یہ ٹھوس وجہ نہیں ہے. الیکشن کمیشن ہائیکورٹ سے بھی رجوع کرسکتا تھا مگر بال وفاقی حکومت کی کورٹ میں ڈال دیا. چیف جسٹس نے کہا ترکی میں الیکشن متاثرہ علاقوں کے علاوہ ہر جگہ الیکش ہورہے ہیں. 2017 سے ایک سیاسی جماعت مردم شماری پر بھی اعتراض اٹھا رہی ہے عوام کی نمائندگی شفافیت ہونی چاہیے. پہلی بار عدالت الیکشن ملتوی کرنے کی وجوہات کا جائزہ لے رہی ہے. الیکشن کیلئے سیاسی پختگی کی ضرورت ہے. اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا صرف پنجاب کی حد تک الیکشن کیمشن کا فیصلہ چیلنج ہے جبکہ گورنر کے پی کا معاملہ الگ سے چلینج ہوا ہے. الیکشن کمیشن نے حکومت سے فنڈز اور سیکورٹی جبکہ پولنگ اسٹیشنز پر فوج تعینات کرنے کا مطالبہ کیا. فنڈز کے حوالے سے کل سیکرٹری خزانہ سے معلومات لے کر تفصیل دوں گا. جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دئے صوبوں کو اندرونی اور بیرونی خطرات سے بچانا وفاق کی زمہ داری ہے. حکومت نے آئی ایم ایف سے 170 ارب کا تخمینہ لگایا تو کیا مزید بیس ارب اضافی نہیں لئے جاسکتے تھے. جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا معاملہ ترجیحات کا ہے لیپ ٹاپ کیلئے دس ارب روپے نکل سکتے ہیں تو الیکشن کیلئے بیس ارب کیوں نہیں. انتخابات کیلئے فنڈز فراہم کرنا وفاق کی زمہ داری ہے. اٹارنی جنرل بولے وزارت دفاع نے کہا سیکورٹی حالات کی وجہ سے فوج فراہم نہیں کرسکتے ہیں. جسٹس منیب اختر بولے شہداء اس دھرتی کے سپوت ہیں اس سے زیادہ کوئی کیا کرسکتا ہے کہ اپنی جان کی قربانی دے. افواج کے خاندانوں کا حوصلہ ہے کہ اپنے بچوں کو مورچوں میں بھیجتے ہیں. آپ سمجھتے ہیں قوم دہشتگردوں کے ہاتھوں یرغمال بنی ہوئی ہے تو کیا پھر یہ بنانا ریپبلک بن گیا ہے. افواج حکومت کے ماتحت ہوتی ہیں وہ کیسے کہہ سکتے ہیں ہم سیکورٹی فراہم نہیں کرسکتے ہیں. چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا فوج کی نقل و حرکت میں بھی اخراجات ہوتے ہیں. دہشتگردی کا مسئلہ نوے کی دہائی سے ہے کئی سیاسی لیڈرز کی جانیں قربان ہوئیں اس کے باوجود انتخابات ہوئے. دوسری جنگ عظیم میں بھی انتخابات ہویے تھے. الیکشن کمیشن کے پاس کوئی اتھارٹی یا قانون نہیں تھا جو الیکشن کی تاریخ میں توسیع کرے. الیکشن کمیشن کا حالیہ فیصلہ جلد بازی میں لکھا گیا. عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل ساڑھے گیارہ تک ملتوی کردی.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں