لاہور : صحافیوں نے پولیس کی جانب سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک سے اسلحہ برآمدگی کے پولیس کے دعوے کا پوسٹ مارٹم کر دیا ‘ کہتے ہیں جس جگہ سے اسلحہ برآمد کیا گیا اس جگہ کی وہ ویڈیو پہلے ہی بناچکے تھے اور وہاں انہیں کسی قسم کا کوئی اسلحہ نظر نہیں آیا، وہاں پستول جیسا چھوٹا اسلحہ چھپانا ممکن ہے تاہم کلاشنکوف اور رائفل جیسا بڑا اسلحہ ممکن نہیں کہ ہماری نظر سے نہ گزرے۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس پیشی کے موقع پر پولیس نے ان کی رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا اورموجود کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس ایک بار آپریشن کر کے چلی گئی تاہم کچھ دیر بعد دوبارہ سرچ وارنٹ لے کر آئی اور گھر میں داخل ہوکر اسلحہ برآمدگی کا دعویٰ کیا ۔ نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر اور آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے میڈیا پر آ کر بہت دھواں دھار تقریر کر دی اور بتایا کہ عمران خان کی رہائش گاہ سے بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد ہوا ہے تاہم دوسری جانب سوشل میڈیا پر صحافیوں کی ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں وہ بتارہے ہیں کہ جس جگہ سے اسلحہ برآمد کیا گیا اس جگہ کی وہ ویڈیو پہلے ہی بناچکے تھے اور وہاں انہیں کسی قسم کا کوئی اسلحہ نظر نہیں آیا، وہاں پستول جیسا چھوٹا اسلحہ چھپانا ممکن ہے تاہم کلاشنکوف اور رائفل جیسا بڑا اسلحہ ممکن نہیں کہ ہماری نظر سے نہ گزرے۔
عمران خان کے گھر سے اسلحہ برآمدگی معاملہ، صحافیوں نے نگران حکومت کا جھوٹ پکڑ لیا
