حکومت کو پسپائی، عمران خان کو جوڈیشل کمپلیکس سے گرفتار کرنے کی کوششیں ناکام

Judical-complex 933

اسلام آباد :وفاقی حکومت کا چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں کمرہ عدالت سے نکلتے ہی جوڈیشل کمپلیکس کے اندر سے گرفتار کرنے کا منصوبہ دھرے کا دھرا رہ گیا، نیب سمیت پولیس کو عمران خان کوپہلے سے درج کسی دوسرے مقدمے میں کمرہ عدالت سے نکلتے ہی گرفتاری کا ٹاسک دیا گیا تھا تاہم پولیس کی شیلنگ اور سیاسی کارکنان سے لڑائی جھگڑا کے باعث وہ کمرہ عدالت تک پہنچ پائے نہ ہی ان کی گرفتاری ہو سکی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے ہر حال میں عمران خان کو گرفتار کرنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا اور اس مقصد کیلئے نیب اور اسلام آباد پولیس سمیت پنجاب پولیس کے پاس درج مقدمات کی روشنی میں سینئر افسران سے مشاورت مکمل کر کے مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں جن کو ٹاسک دیا گیا تھا کہ عمران خان توشہ خانہ کیس میں پیشی کے بعد جونہی کمرہ عدالت سے باہر نکلیں انہیں گرفتاری کر لیا جائے اور احاطہ عدالت میں اس مقصد کیلئے کھڑی کی گئی بکتر بند گاڑی میں منتقل کر دیا جائے، پی ٹی آئی کارکنان کی طرف سے ممکنہ مزاحمت کو مد نظر رکھتے ہوئے سیکیورٹی پلان اور روٹ مرتب کیا گیا تھا تا کہ کوئی کارکنان جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف نہ آ سکے، دوسری جانب عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے بعد رد عمل سے بچنے کیلئے جڑواں شہروں میں دفعہ 144 کا نفاذ کر کے جلسے جلوسوں اور احتجاج پر پابندی عائد کر دی تھی جبکہ موبائل فون سمیت انٹر نیٹ سروسز بھی معطل کی گئی تھیں اور ٹی وی چینلز پر لائیو کوریج پر پابندی عائد کر تے ہوئے ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی تھی تاہم جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف ہزاروں کی تعداد میں کارکنان جمع ہونے کے باعث عمران خان کمرہ عدالت تک نہ پہنچ پائے اور گاڑی میں ہی حاضری لگا کر واپس روانہ ہو گئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں