لاہور ہائیکورٹ ، زمان پارک میں پولیس آپریشن روکنے کیلئے حکم میں ایک روز کی توسیع

Lahore-High-court 31

لاہور :لاہور ہائیکورٹ نے زمان پارک میں پولیس کے آپریشن کے خلاف درخواست پر ریمارکس دیئے کہ میرے سامنے جو درخواست ہے اس میں بہت سے ایشوز ہیں ایشو ہے وارنٹ کا آپ کبھی اسلام آباد جاتے ہیں کبھی یہاں آتے ہیں دونوں پارٹیوں نے تماشا بنایا ہوا ہے قانون پر عمل کریں تو کوئی ایشو نہیں بنتا سکیورٹی کے حوالے سے بھی قانون بڑا واضح ہے آپ لوگ سسٹم میں واپس آئیں ہر ایک چیز کا قانون میں طریقہ کار ہے اس سسٹم کو چلنے دیں آپ کے ایشوز پر بات کریں پی ایس ایل ہورہا ہے لوگوں کا کاروبار ہے آپ لوگوں کو اندازا نہیں کہ دو دنوں سے قوم کی بہت بے عزتی ہوئی تحریک انصاف اتوار کو ریلی نہیں نکالے گی یہ عدالت کا حکم ہے اگر آپ ریلی نہیں روکیں گے تو عدالت تحریری حکم جاری کرے گی آپ آئی جی اور ایڈیشنل سیکرٹری ہوم کے ساتھ مل کر معاملات طے کریں جو بھی کام کرنا ہے قانون کے اندر رہ کریں فاضل عدالت نے کیس پر مزید کارروائی میں آج (جمعہ)تک توسیع کر دی۔ گذشتہ روز دوران کیس کی سماعت میں آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہو گئے جسٹس طارق سلیم شیخ نے کیس پر سماعت کی۔ عدالت نے پولیس کو زمان پارک آپریشن روکنے کا حکم دے رکھا ہے جسٹس طارق سلیم شیخ نے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی درخواست پر سماعت کی درخواست میں چیف سیکرٹری ،آئی جی ،سی سی پی او لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔درخواست میں کہا گیاکہ عمران خان کو گرفتار کرنے کے لیے تمام شہریوں کی زندگیوں کو مفلوج کردیا گیا کل سے شیلنگ اور لاٹھی چارج جاری ہے سیاسی کارکنوں پر ریاستی اداروں کا تشدد آئین کی خلاف ورزی ہے سینکڑوں کارکنان شدید زخمی ہوئے ہیں عدالت سے استدعا ہے کہ پولیس کو فوری زمان پارک آپریشن سے روکنے کا حکم جاری کرے فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ ان کو پتہ تھا کہ کیس دس بجے لگا کیوں نہیں آئے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ راستے میں ہیں اسلام آباد میں وہ وکلاء￿ سے رابطے کررہے جس پر فاضل عدالت نے کہا کہ مجھے ابھی تک یہ پتہ نہیں چلا کہ ایشو کیا ہے قانون میں تو سب کچھ واضح ہے آپ اور ایڈووکیٹ جنرل دونوں مل کر پڑھیں آپ لوگ قانون نہیں پڑھتے صرف باتیں کرتے ہیں اور یہ دونوں طرف سے ہے میرے سامنے جو درخواست ہے اس میں بہت سے ایشوز ہیں ایشو ہے وارنٹ کا آپ کبھی اسلام آباد جاتے ہیں کبھی یہاں آتے ہیں دونوں پارٹیوں نے تماشا بنایا ہوا ہے قانون پر عمل کریں تو کوئی ایشو نہیں بنتا فاضل عدالت نے فواد چودھری سے استفسار کیا کہ آپ دلائل دیں آپ بھی وکیل ہیں جس پر فواد چودھری نے کہا کہ جی ہمارے وکیل خواجہ طارق رحیم ہی دلائل دیں گے عدالت نے کہا کہ سکیورٹی کے حوالے سے بھی قانون بڑا واضح ہے جس پر فواد چودھری نے عدالت کو بتایا کہ ہم اگر اسلام آباد کی تین عدالتوں میں پیش ہوسکتے تھے تو چوتھی عدالت میں جانے پر اعتراض نہ تھا وہاں عمران خان پر قاتلانہ حملے کا خدشہ تھا جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ آپ لوگ سسٹم میں واپس آئیں ہر ایک چیز کا قانون میں طریقہ کار ہے اس سسٹم کو چلنے دیں آپ کے ایشوز پر بات کریں پی ایس ایل ہورہا ہے لوگوں کا کاروبار ہے آپ لوگوں کو اندازا نہیں کہ دو دنوں سے قوم کی بہت بے عزتی ہوئی تحریک انصاف اتوار کو ریلی نہیں نکالے گی یہ عدالت کا حکم ہے اگر آپ ریلی نہیں روکیں گے تو عدالت تحریری حکم جاری کرے گی آپ آئی جی اور ایڈیشنل سیکرٹری ہوم کے ساتھ مل کر معاملات طے کریں جو بھی کام کرنا ہے قانون کے اندر رہ کریںآئی جی نے عدالت کو بتایا کہ یہ آجائیں اور بیٹھ جائیں ہم کراچی کے حالات سے بڑی مشکل سے واپس آئے ہیں شہر میں نو گو ایریا نہیں ہونا چاہئے جس پر فاضل عدالت نے کہا کہ آپ لوگوں نے ریلی نکالنی ہے نکالیں دن آگے پیچھے کرلیں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ یہ معاملہ وارنٹ کا ہے جو نظرثانی کے مراحل میں ہے جس پر عدالت نے کہا کہ میں وارنٹ کو ٹچ نہیں کررہا ہے ہائیکورٹ سیشن کورٹ وارنٹ پر عملدرآمد روک نہیں سکتی عدالت نے تحریک انصاف قیادت کو آئی جی پنجاب سے مل کر معاملہ حل کرنے کی ہدایت کر دی عدالت نے کیس کی سماعت آج دن گیارہ بجے تک ملتوی کردی جبکہ معاملہ حل کرنے کے حوالے سے رپورٹ بھی طلب کرلی۔آئی جی پنجاب نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیںکچھ وقت دے دیں میں کچھ کہنا چاہتا ہوں وہاں پر پیٹورل بم گرائے گئے ایسا نہیں اس شہر میں ہونا چاہیے کہ وہاں نو گو ایریا بن جائے شہر کا کوئی حصہ ایسا نہ بنائے جہاں پر عام شہری کو جانے کی اجازت نہ ہو میری آپ سے درخواست ہے کہ آپ کچھ حکم نامے فرما دیں میں انکے دور میں خیر پختونخواہ میں بھی آئی جی رہا مجھے کل کا وقت دے دیں ہم بیٹھ جائینگے جس پر عدالت نے کہا کہ پہلے ہی ملک کی بہت بے عزتی ہو رہی ہے آپ اس مسئلے کو حل کریں۔ فواد چودھری نے عدالت کو بتایا کہ ایف ایٹ میں ان پر حملہ کی اطلاعات تھیں عدالت کو اس سے آگاہ کیا اور بتایا کہ ویڈیو لنک پر لے لیں جس پر عدالت نے کہا کہ کیا قانون میں عدالت کا سیکورٹی کا دینا موجود ہے یہ آئی جی پنجاب کا کام ہے سیکورٹی دینا آپ کو پالیسی کی نقل مہیا کرتے ہیں اس کو پڑھ کر اس پر عملدرآمد کریں پی ایس ایل بھی چل رہا ہے آئی جی پنجاب نے کہا کہ آپ نے جو ریلی نکالنی ہے اسکا طریقے کار طے کرے جس پر عدالت نے کہا کہ یہاں موجود ہیں آپ ان سے شیڈول طے کریں لوگوں کو سکون لینے دیں پاکستان کی بہت زیادہ دنیا میں بے عزتی ہو رہی ہے لاہور ہائیکورٹ نے زمان پارک پر آپریشن کو روکنے کے احکامات پرکل توسیع کر دی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں