پی ٹی آئی احتجاج کرنیوالوں کےخلاف پولیس اہلکاروں نے کیا سلوک کیا؟

PTI-protest-about-imran-khan-arrest 50

راولپنڈی :راولپنڈی پولیس نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف شہر میں احتجاج کرنے پر 5سابق اراکین اسمبلی اور تحریک انصاف کے مقامی عہدیداروں کے خلاف 2الگ الگ مقدمات درج کر لئے ہیں پولیس نے منگل کی رات سے بدھ کے روز مجموعی طور پر 51افراد کو گرفتار کر لیا ہے جنہیں 3ایم پی او کے تحت 15یوم کے لئے اڈیالہ جیل بھجوا دیا گیا ہے جبکہ تحریک انصاف کے کارکنوں کی طرف سے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر راولپنڈی میںسیکورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے مری روڈ سمیت اہم پبلک مقامات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات فیض آباد، سکستھ روڈ ، چاندنی چوک ، کمیٹی چوک،لیاقت باغ ، کچہری چوک اور پشاور روڈ پر بھی پولیس کی نفری تعینات کی گئی ہے جبکہ شہر میں ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لئے بھی پولیس نے انتظامات کرلئے ہیںتحریک انصاف کے قائدین و کارکنان کے خلاف مقدمات جلائو ،گھیرائو، پتھرائو،سڑکیں بلاک کرنے ، کار سرکار میں مداخلت ، پولیس سے مزاحمت اور عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کے الزامات کے تحت درج کئے گئے ہیں جبکہ گرفتار افراد کوتھانہ نیوٹاؤن، صادق آباد، رتہ امرال،آراے بازار، واہ کینٹ، ریس کورس، وارث خان، صدر واہ،ویسٹریج، بنی اور گنجمنڈی کے علاقوں سے گرفتار کیا گیا ہے تھانہ سٹی پولیس نے حسنین رضا بھٹی کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 353،186،427،147، 149اور 341 کے تحت مقدمہ نمبر442درج کیاتھاجس میں سابق اراکین اسمبلی اعجاز خان جازی ، واثق قیوم عباسی ، آصف محمود اورعمر تنویر بٹ کے علاوہ انصاف یوتھ ونگ راولپنڈی کے صدرصباح قریشی ، تحریک انصاف میٹروپولیٹن کے جنرل سیکریٹری ساجد ستی ،سوشل میڈیا کوآرڈی نیٹر حسیب نقوی ،عدیل مغل ،کینٹ کے صدرراشد خان ،اقلیتی رہنما سیموئیل عرف بلو،خالد خان ،شیخ سعد،مرتضی قریشی اورراجہ فرخ کو نامزد کرنے کے علاوہ 25سے30 نامعلوم افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے مقدمہ کے متن کے مطابق مذکورہ نامزد قائدین ڈنڈوں ، پتھروں ،غلیلوں اور لاٹھیوںسے مسلح نامعلوم افراد کے ہمراہ عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے مری روڈ پر اسلام آباد جانے والی ٹریفک بند کر دی اور ٹائر جلانے کے ساتھ دیگر سامان کو بھی جلایا جنہیں منتشر ہونے کا کہا گیا لیکن مظاہرین اپنی قیادت کی ایما پرپولیس افسران پر چڑھ دوڑے پولیس افسران و جوانوں پر پتھروں اور ڈنڈوں سے حملہ کر دیا اس طرح مذکورہ افراد نے خلاف قانون مجمع لگا کرجلائو گھیرائو اور پتھرائو سے نہ صرف عوام میں خوف و ہراس پھیلایا بلکہ پولیس کے ساتھ مزاحمت کرتے ہوئے کار سرکار میں بھی مداخلت کی اسی طرح تھانہ وارث خان پولیس نے محمد رفیق کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 353،186،147، 149اور 341 کے تحت مقدمہ نمبر635درج کیاجس میں سابق اراکین اسمبلی اعجاز خان جازی ، واثق قیوم عباسی ، آصف محمود اور شیخ راشد شفیق کے علاوہ صباح قریشی ، خالد خان ،ملک نعمان اورراجہ فرخ کو نامزد کرنے کے علاوہ 25سے30 نامعلوم افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے مقدمہ کے متن کے مطابق مذکورہ نامزد قائدین ڈنڈوں اور پتھروں سے مسلح نامعلوم افراد کے ہمراہ عمران خان کی گرفتاری کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے کمیٹی چوک میٹرو بس سٹیشن کے قریب آئے جنہیں پولیس نفری نے منع کیا تو مذکورہ افراد مشتعل ہو گئے اور پر تشدد مظاہرہ کرتے ہوئے پولیس پر پتھرائو شروع کر دیا اور مری روڈ بلاک کر دی جس سے ٹریفک مکمل جام ہو گئی مظاہرین کے پتھرائو اور ڈنڈوں کے حملے سے وارث خان سرکل کے ایس ڈی پی او کا گن مین کانسٹیبل عامر محمود اور فون آپریٹر کانسٹیبل منظم شدید زخمی ہو گئے جنہں فوری طور پر بے نظیر بھٹو ہسپتال منتقل کیا گیا اس طرح ملزمان نے کار سرکار میں مداخلت اور پولیس سے مزاحمت کی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں