گرین لائن بس کراچی کی تعمیرات میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

Green-line-buss-karachi 31

اسلام آباد:پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں گرین لائن بس کراچی کی تعمیرات میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کے انکشاف پر کمیٹی نے انکوائری کرکے ذمہداران کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کردی ۔ذیلی کمیٹی نے ڈی جی این ایل سی کی عدم موجودگی کے باعث نیشنل لاجسٹک سیل سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ موخر کرتے ہوئے کہاکہ پی اے سی میں پرنسپل اکانٹنگ آفیسر نے آنا ہوتا ہے، یہ مناسب نہیں ہے کہ ان کی عدم موجودگی میں کوئی پیرا ڈسکس کیا جائے۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر برجیس طاہر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا جس میں وزارت منصوبہ بندی و ترقی سے متعلق سال 2017-18 اور 2018-19 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا،کمیٹی نے محکمانہ اکانٹس کمیٹی کے اجلاس بروقت منعقد کرنے کی ہدایت کی، کنوینر کمیٹی برجیس طاہر نے کہا کہ جب پی اے سی کا شیڈول آجائے تو ڈی اے سی نہیں ہونی چاہئے،ڈی اے سی پہلے منعقد کی جانی چاہئے،پی اے سی سے ایک دو دن پہلے ڈی اے سی کا سلسلہ بند ہوناچاہئے۔ اجلاس میں سندھ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لیمٹڈ(ایس آئی ڈی سی ایل)سے متعلق آڈٹ اعتراضات زیر بحث آئے ۔ آڈٹ حکام نے بتایاکہ گرین لائن بس سروس کا منصوبہ وقت پر مکمل نہیں ہوا جس سے خزانے کو 4ارب 59کروڑ98لاکھ سے زائد کا نقصان ہوا،وقت پر کام مکمل نہ کرنے پر ٹھیکیدار سے یہ رقم وصول کرنی تھی جو نہیں کی گئی ،دوسرا پیرامعیار پر پورا نہ اترنے والے کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرنے کے حوالے سے تھا جس سے خزانہ کو 2ارب85کروڑروپے سے زائدکانقصان ہوا۔ایس آئی ڈی سی ایل انتظامیہ کی جانب سے گرین لائن منصوبے کے لیے خلاف ضابطہ طور پرکنسلٹنٹ اور سب کنسلٹنٹس ہائر کئے،آڈٹ حکام نے سندھ انفراسٹرکچر کمپنی میں کنسلٹنٹ کی بھرتی میں بے ضابطگی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اس کے لئے پاکستان انجیئنرنگ کونسل نے گائیڈ لائن کو بھی نظر انداز کیا گیا اور وہ انجیئنرنگ کونسل کے ساتھ رجسٹرڈ بھی نہیں ہے اور نہ ان کے پاس بی آر ٹی بنانے کا تجربہ تھا اسکے باوجود ان کی خدمات حاصل کی گئیں جس سے منصوبہ میں تاخیر ہوئی اور لاگت میں بھی اضافہ ہوا۔اس کے ساتھ منصوبے میں 7کلومیٹر کا اضافہ کیاگیا جبکہ کنسلٹنسی کی رقم کمیں 200فیصد سے زائد اضافہ کیاگیا۔پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے کنوینر برجیس طاہر نے کہاکہ گرین لائن منصوبے کو عوامی فلاح کامنصوبہ ہے کہ اس میں آڈٹ کے تحفظات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔کمیٹی نے انکوائری کرکے ذمہداران کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کردی ۔سب کمیٹی نے این ایل سی کے پرنسپل اکاونٹنگ افسر کی عدم شرکت پر آڈٹ پیراز پر غور ملتوی کر دیاکمیٹی نے ڈی جی این ایل سی کی عدم موجودگی کے باعث نیشنل لاجسٹک سیل سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ موخر کردیا۔ برجیس طاہر نے کہاکہ این ایل سی کے ہیڈ کون ہیں؟ پی اے سی میں پرنسپل اکانٹنگ آفیسر نے آنا ہوتا ہے، اس طرح مناسب نہیں کہ ان کی عدم موجودگی میں کوئی پیرا ڈسکس کیا جائے۔سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقی نے کہاکہ ان کا ہونا لازمی ہے،وہ ہوں گے تووضاحت بہتر طریقے سے کرسکیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں