کراچی پورٹ ٹرسٹ نے زیادہ کنٹینرز کی فیس وصول کی، کسٹم کے ریکارڈ میں کم کنٹینرز پورٹ پر آنے کا انکشاف

Karachi-Port-Trust-PAC 50

اسلام آباد:پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں انکشاف ہواہے کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ نے زیادہ کنٹینرز کی فیس وصول کی ہے جبکہ کسٹم کے ریکارڈ میں کم کنٹینرز پورٹ پر آئے ہیں ۔پی اے سی نے وفاقی سیکرٹری کو معاملے کی انکوائری کرنے اور چیئرمین ایف بی آر کو بھی طلب کرنے کی ہدایت کردی،کمیٹی نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ملازمین کو دس سالوں میں بلاجواز بونس دینے سے 6ارب روپے سے زائد ہونے والے نقصان پر سیکرٹری کونکوائری کرکے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کردی ،انکوائری کمیٹی میں نیب اور ایف آئی اے کے نمائندہ کو بھی بیٹھایاجائے ۔کمیٹی نے (ڈی اے سی) محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس منعقد نہ کرنے پر وزارت میری ٹائم افیئرز حکام پر شدید برہمی کااظہارکیا۔کمیٹی نے ڈی اے سی نہ کرنے کے ذمہ داروں کی تنخواہوں سے آج کے پی اے سے اجلاس پر آنے والے اخراجات کی کٹوتی کرنے کی ہدایت کردی ۔پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔اجلا س میں وزارت میری ٹائم افیئرز کے سال 2021-22 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیاگیا۔کمیٹی نے (ڈی اے سی) محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس منعقد نہ کرنے پر وزارت میری ٹائم افیئرز حکام پر شدید برہمی کااظہارکیا۔کمیٹی نے ڈی اے سی نہ کرنے کے ذمہ داروں کی تنخواہوں سے آج کے پی اے سے اجلاس پر آنے والے اخراجات کی کٹوتی کرنے کی ہدایت کردی ۔نور عالم خان نے کہاکہ آپ ڈی اے سی کیوں نہیں کر رہے، آڈٹ حکام نے کہاکہ ہم نے کہا تھا ڈی اے سیز منعقد کی جائیں لیکن ابھی تک ڈی اے سی نہیں کی گئیں، نور عالم خان نے کہاکہ ان کی تنخواہوں سے کٹوتی ہونی چاہئے یہ کوئی طریقہ نہیں کہ ڈی اے سی نہ کی جائے، ہر مہینے ہونی چاہئے، آپ لوگ تنخواہیں کتنی لیتے ہیں؟میں پیسوں لوں اور میٹنگ نہ کروں تو یہ ظلم ہے۔چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے اجلاس میں وزارت اوراس کے ماتحت محکموں کے اضافی اسٹاف کے آنے پر بھی شدید برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ گریڈ20 سے نیچے کوئی کمیٹی میں نہیں آسکتا۔آڈٹ حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ کے پی ٹی کے پاس کنٹینرز کی کل تعداد کاکوئی ریکارڈ نہیں ہے ان کے پاس موجود ہے کہ اتنا پیسا آیاہے مگر کتنے کنٹینرز سے آیاہے یہ ریکارڈ نہیں ہے یہ ریکارڈ ہمیں دیاجائے تاکہ اس کی تصدیق کرلی جائے جس پر وفاقی سیکرٹری میری ٹائمز سے کمیٹی میں انکشاف کیاکہ انہوں نے کسٹم سے ریکارڈ مانگاتواسکے مطابق کم کنٹینر پورٹ پر آئے ہیں مگر جو ہمیں رقم وصول ہوئی ہے اس کے مطابق زیادہ کنٹینرز پورٹ پر آئے ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے سیکرٹری کو معاملے کی انکورائری کرنے کی ہدایت کردی اور چیئرمین ایف بی آر کو بھی کمیٹی میںپیش ہونے کی ہدایت کردی۔ اجلاس میں کراچی پورٹ ٹرسٹ کی جانب سے10 سالوں میں ملازمین کو بونس کی مد میں بلاجواز اربوں کی ادائیگیوں کاانکشاف ہوا۔ آڈٹ حکام نے بتایاکہ 2010-11 سے 2019-20 تک کراچی پورٹ ٹرسٹ کی جانب سے ملازمین کو 6234 ملین بونس کی مد میں دیئے گئے، کے پی ٹی کونقصان میں آنے کے باجود بونس ادا کئے گئے،تمام لوگوں کو بونس دیئے گئے، سال میں دو مرتبہ بونس دیا گیا اوربونس میں چار چار تنخواہیں دی گئیں اس طرح ان کو سال میں 20تنخواہیں دی گئیں ،2019-20میں بھی کے پی ٹی نقصان میں تھا، کمیٹی نے معاملے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے بونس دینے کی پریکٹس فوری روکنے کا حکم دے دیا۔کمیٹی نے معاملے کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کی بھی ہدایت کردی ۔رکن کمیٹی رمیش کمار نے کہاکہ سیکرٹری صاحب اس پر انکوائری کریں،نور عالم خان نے کہاکہ ایف آئی اے اور نیب دونوں ڈی اے سی میں بیٹھیں گے، یہ اربوں روپے کی رقم ہے، کتنا بونس دیتے ہیں؟ ذمہ داری فکس کریں جن افسران کو چار چار تنخواہیں دی گئیں وہ واپس کریں، یہ اس ملک کے ساتھ ظلم ہے، چار چار تنخواہیں ہم کہاں افورڈ کرسکتے ہیں؟ کمیٹی نے الانسز اور تنخواہوں کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔آڈٹ حکام نے بتایاکہ کے پی ٹی پورٹ کے باہر جائیداد کا کرایہ نہ لینے کی وجہ سے 4ارب روپے سے زائد کانقصان ہواہے یہ جائیدادیں کے پی ٹی نے لیز پر دی تھیں جس پر کمیٹی نے شدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے ڈیفالٹرز کی لیز فورا منسوخ کرنے کاحکم دیتے ہوئے کیس ایف آئی اے کو بھیج دیا کمیٹی نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ ایک ماہ کے اندر پیسے ریکورکئے جائیں اور ایک ہفتے کے اندر ڈیفالٹر کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے اور کمیٹی کورپورٹ دی جائے ۔آڈٹ حکام نے بتایاکہ پورٹ کے اندر غیرقانونی تعمیرات سے 84کروڑ سے زائد کانقصان ہواہے جس پر کمیٹی نے ہدایت کی کہ غیرقانونی تعمیرات کو فورا گرادیا جائے اور اس کی رپورٹ ویڈیو ثبوتوں کے ساتھ کمیٹی کودی جائے ۔بغیر ٹینڈر کے 12کروڑ44کی ادویات خریدنے پر کمیٹی نے معاملہ ایف آئی اے کو بھیج دیا۔ آڈٹ حکام نے بتایاکہ گوادر پورٹ اتھارٹی نے جعلی بلز جمع کرانے والے کنسلٹنٹ کو بلیک لسٹ نہیں کیا،پی اے سی نے معاملہ تحقیقات کے لئے ایف آئی اے کے سپرد کردیا ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جائے،ایف آئی اے جعلی بلز جمع کرانے والوں پر پرچہ کرے،کمپنی کو بلیک لسٹ کیا جائے،انہوں نے حکومت پاکستان کو جعلی بلز دیئے، کمیٹی نے ہدایت کی کہ ذمہ داروں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے سیکرٹری داخلہ کو لیٹر لکھیں۔ کمیٹی نے توشہ خانہ تحائف کم قیمت پر دیئے جانے کے معاملے کا بھی نوٹس لیا،آڈیٹر جنرل کو تحائف کم قیمت پر دیئے جانے سے ہونے والے نقصان کے حوالے سے آڈٹ کرنے کی ہدایت کردی کمیٹی نے تحائف کی مکمل ادائیگی کے حوالے سے رولز میں ترمیم کرنے سفارش کردی۔ چیرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ جو بھی توشہ خانہ کا بینیفشری ہو،وہ مکمل ادائیگی کرے،حکومت رولز میں ترمیم کرے، تحائف کی مکمل ادائیگی ہونی چاہئے،جو بھی توشہ خانہ کا بینیفشری ہو،وہ مکمل ادائیگی کرے،حکومت رولز میں ترمیم کرے، تحائف کی مکمل ادائیگی ہونی چاہئے، آڈیٹر جنرل ایسی چیزوں پر بالکل آنکھیں بند نہ کیا کریں۔آڈٹ حکام نے بتایاکہ کل سے توشہ خانہ کا آڈٹ شروع ہوجائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں