نور مقدم کیس، ہائیکورٹ کا فیصلہ آگیا

Noor-Muqadam-Case 60

اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے نور مقدم کیس کے مرکزی مجرم ظاہر جعفر کی ٹرائل کورٹ سے سنائی گئی سزائے موت کا حکم برقرار رکھا عدالت نے 21 دسمبر کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ظاہر جعفر کی ریپ کے جرم میں 25 سال قید کی سزا بھی موت کی سزا میں تبدیل کر دی مرکزی مجرم ظاہر جعفر کو دوبار سزائے موت دینے کا حکم دیا عدالت نیشریک مجرمان محمد افتخار اور جان محمد کی سزا کے خلاف اپیلیں بھی خارج کر دی گئی ہیں ڈاکٹرز نے نور مقدم قتل کے ملزم ظاہر جعفر کو مکمل فٹ قرار دے دیا مرکزی مجرم ظاہر جعفر اور شریک مجرمان نے ٹرائل کورٹ سے سنائی گئی سزاو?ں کو چیلنج کیا تھاواضح رہے کہ ٹرائل کورٹ نے نور مقدم قتل کے مقدمے میں مجرم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی جبکہ دو شریک مجرمان ملازمین جان محمد اور افتخار کو 10-10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ ظاہر جعفر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت ا?دم جی سمیت مقدمے میں نامزد دیگر ملزمان کو بری کیا گیا تھا نور مقدم کے ساتھ زیادتی کا الزام ثابت ہونے پر ظاہر جعفر کو 25 سال قید بامشقت اور 2 لاکھ روپے جرمانہ بھی ہوا تھا مجرم ظاہر جعفر کو نور مقدم کے اغواء￿ کا جرم ثابت ہونے پر 10 سال قید جبکہ حبس بیجا میں رکھنے پر مجرم ظاہر جعفر کو ایک سال مزید قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں