عمران خان کا مبینہ بیٹی کو ظاہر نہ کرنے کا کیس، اہم سوالات کھڑے ہوگئے

Islamabad High court announce detail reply about shahbaz gill case 81

اسلام آباد:مبینہ بیٹی کو ظاہر نا کرنے پر عمران خان کے خلاف نااہلی کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے اہم سوالات کھڑے کردئیے، چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں تین رکنی لارجر نے کیس کی سماعت کی۔۔عدالت ریمارکس دئیے کہ یہ بدقسمتی ہے کہ کسی کی پرائیویٹ زندگی کا معاملہ ایسے پبلک میں آئے، ہم بھی یہاں بیٹھ کر ایسا کیس سننے میں کوئی مزہ نہیں آرہا،درخواستگزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس یہی ایک ڈاکومنٹ ہے،اسی پر انحصار ہے؟ بیان حلفی میں تو گارجین شپ کا لکھا ہے،اس گارجین شپ میں والد ہونے کا تو ذکر نہیں، اگر بیٹی نے بھی کہا ہو کہ میرا باپ ہے تو یہ بھی عمران خان پر بائنڈنگ نہیں،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ بہت سے لوگ پاکستان میں بہت سے بچوں کے گارجین ہیں لیکن وہ باپ نہیں، اس کیس میں کوئی عدالت جا سکتا ہے تو وہ ٹیریان خود ہے، ٹیریان خود اگر متاثرہ ہو تو جا کر کہہ سکتی ہے میرا والد ڈیکلئیر کیا جائے، کوئی تیسرا فریق کیسے اس کیس میں متاثرہ فریق ہو گیا ؟جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ کو انتہائی واضح الفاظ میں عمران خان کا اعتراف دکھانا ہو گا، دکھائیں کہاں عمران خان نے ٹیریان کا والد ہونا تسلیم کیا، پہلے آپ ثابت کریں گے پھر 62 ون ایف کا معاملہ آئے گا۔وکیل نے کہا کہ یہ سارا غیر ملکی ریکارڈ عدالت کے سامنے ہے جو دفتر خارجہ سے تصدیق شدہ ہے، عمران خان کا تعلق نہیں تھا تو گارجین شپ کا بیان حلفی کیوں دیا ؟۔عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو آئندہ سماعت پر تیاری کرکے دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کردی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں