سینیٹ کمیٹی پارلیمانی امور،ادارہ شماریات کی کارکردگی پر سینیٹرز کا تحفظات کا اظہار

digital-census 27

اسلام آباد:سندھ کے کئی حلقوں میں ووٹرز کی تعداد آبادی سے زیادہ ہے، الیکشن کا نقطہ آغاز مردم شماری ہے جس میں نقائص پائے جاتے ہیں۔ ادارہ شماریات کی جانب سے مردم شماری کا طریقہ کار بے ضابطگیوں سے بھرپور ہے۔ ڈیٹا انٹری کے لئے دیئے گئے ٹیبلٹ اور سافٹ ویئر کام نہیں کر رہے ، بلاکس بنائے گئے ہیں ، جو درست نہیں ہے۔ ان بلاکس سے باہر آباد ہو جانے والے کا ڈیٹا کیسے انٹر ہوگا۔ ڈیٹا انٹری ڈیوائس جی پی ایس کی صحیح لوکیشن نہیں دکھا رہی۔ ان خیالات کا اظہار ممبران سینیٹ نے قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں کیا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کااجلاس چیئرمین تاج حیدر کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا، ممبران کمیٹی سینیٹر ڈاکٹر محمد فروغ نسیم، سینیٹر ثانیہ نشتر، سینیٹر عابدہ محمد عظیم، سینیٹر کامران مرتضیٰ، سینیٹر سید وقار مہدی کے ساتھ ساتھ سیکرٹری پارلیمانی امور اور دیگر حکام بھی شریک ہوئے۔چیئرمین کمیٹی نے تاج حیدر کا کہنا تھا کہ ووٹر لسٹوں میں مجھے اور فرحت اللہ بابر کو مرحوم دکھایا گیا ہے، بعد ازاں ہم نے پیش ہوکر خود کو زندہ ثابت کرایا۔ چالیس سال بعد میری نانی کی ووٹ کوئی کاسٹ کر جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈور ٹو ڈور جاکر ووٹر لسٹیں بنانے کا قانون بنایا گیا تھا تاہم اس پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا۔ سینیٹر ثانیہ نشتر نے استفسار کیا کہ حالیہ ضمننی انتخابات کی ووٹر لسٹ کب اپ ڈیٹ کی گئی ، جس پر حکام نے بتایا کہ یہ لسٹ نو مبر میں بنائی گئی تھی، اور ووٹر لسٹیں مرتب کرنے کا کام ہر الیکشن سے قبل کیا جاتا ہے۔ سینیٹر وقار مہدی نے کہا کہ ہندوستان میں اڑھائی سال میں مردم شماری مکمل کی گئی تاہم ڈیٹا درست ہے۔ یہاں کی جانے والی مردم شماری کو پہلے بھی سیاسی جماعتیں مسترد کر چکی ہیں۔ چیئرمین کمیٹی تاج حیدر نے کہا کہ نادرہ کے ڈیٹا پر ہی انحصار کر لیا جائے تو مردم شماری کی ضرورت نہیں رہے گی۔ کمیٹی اجلاس میں الیکشن ایکٹ 2017اور پی ایس ڈی پی 2023-24کا جائزہ بھی لیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں