بیجنگ :چین کے وزیر خارجہ چھن گانگ نے کہا ہے کہ امریکہ تا ئیوان کے معاملہ پر اشتعال انگیزی ختم کرتے ہو ئے چین پر قابو پانے کا سلسلہ بند کر ے اور ون چا ئنہ پر نسپل کی بنیادی اساس پر واپس آ ئے،چین نے یوکرین تنازعہ کے کسی بھی فریق کو کوئی ہتھیار فراہم نہیں کیے،غیر مستحکم دنیا میں چین ۔ روس تعلقات کا مستحکم فروغ ضروری ہے۔چھن نے منگل کے روز 14 ویں قومی عوامی کانگریس کے جاری سالانہ اجلاس کے موقع پر ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر امریکہ واقعی ایک پرامن آبنائے تائیوان کا خواہاں ہے تو اسے چین کے ساتھ اپنی سیاسی وابستگی کا احترام کرنا چاہئے اور واضح طور پر “تائیوان کی آزادی” کی مخالفت کرنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ آبنائے کے امن واستحکام کو خطرہ “تائیوان کی آزادی” کی خواہشمند علیحدگی پسند قوتوں سے ہے جبکہ ون چا ئنہ پر نسپل ایک ٹھوس ضمانت اور 3 چین۔ امریکہ مشترکہ اعلامیے اس کے اصل ضامن ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر تائیوان معاملے کو غلط طریقے سے نمٹنے کی کوشش کی گئی تو یہ چین ۔ امریکہ تعلقات کی بنیادیں ہلادے گا۔تائیوان معاملہ چین کے بنیادی مفادات کا محور اور چین ۔ امریکہ سیاسی تعلقات کی بنیاد ہے، یہ چین۔ امریکہ تعلقات کی پہلی سرخ لکیر ہے جسے عبور نہیں کرنا چاہئے۔چھن نے کہا کہ تائیوان معاملے پر سوال اٹھنے کی وجہ امریکہ ہے۔ چین کی جانب سے اس معاملہ پر امریکہ سے بات کر نے کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ کو چین کے اندرونی امور میں مداخلت بند کردینی چاہئے۔چھن نے تائیوان بارے امریکہ کے دوہرے معیار کو چیلنج کرتے ہوئے متعدد سوالات بھی اٹھائے۔چھن نے پوچھا کہ امریکہ یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کی بات کیوں کرتا ہے جبکہ تائیوان معاملے پر چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام نہیں کرتا ؟امریکہ چین سے کیوں کہتا ہے کہ وہ روس کو اسلحہ نہ دے جبکہ وہ 17 اگست کے اعلامیہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تائیوان کو اسلحہ فروخت کررہا ہے؟امریکہ خفیہ طور پر “تائیوان کی تباہی کا منصوبہ” تیار کرتے ہوئے علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کا دعوی کیوں کر رہا ہے؟انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کو تائیوان معاملے میں مداخلت کا حق نہیں ہے کیونکہ تائیوان ، چین کا اندرونی معاملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ آبنائے کے دونوں اطراف کے آباد افراد ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ چین انتہائی خلوص کا مظاہرہ جاری رکھے گا اور پرامن اتحاد کے حصول کی بھرپور کوششیں کرے گا لیکن چین تمام ضروری اقدامات کرنے کا حق محفوظ رکھے گا۔انہوں نے زور دیا کہ قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لئے چینی حکومت اور عوام کے پختہ عزم، مضبوط ارادے اور عظیم صلاحیت کو کبھی بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ چھن نے کہا کہ چین بحران کا خالق نہیں ہے اور نہ ہی براہ راست اس سے تعلق رکھنے والا کوئی فریق ہے۔ چین نے ایسا کیا کردیا ہے کہ جس کے باعث اس پر الزام لگا یا جائے ، یا اس پر پابندیاں لگائی جائیں اور دھمکیاں دی جائیں؟ یہ قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔چھن نے یوکرین کے بحران کو ایک المیہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے بچا جا سکتا تھا۔ یہ بنیادی طور پر یورپ کے سکیورٹی نظم ونسق میں پیدا ہونے والے مسائل کے بے نقاب کرتا ہے۔چھن نے کہا کہ چین ہمیشہ کسی مسئلے کے میرٹ کی بنیاد پر آزادانہ طور پر اپنا فیصلہ لیتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ چین جنگ کی بجائے امن، پابندیوں کی جگہ بات چیت اور شعلوں کو بھڑ کانے کی بجائے حالات کو ٹھنڈا کرنے کا انتخاب کرتا ہے۔چھن نے کہا کہ امن مذاکرات کی کوششوں کو بار بار نقصان پہنچایا گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ایک نادیدہ قوت تنازعہ کو طول دینے اور اس کو بڑھانے کے لیے دبا ڈال رہی ہے اور یوکرین کے بحران کو مخصوص جغرافیائی سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے استعمال کر رہی ہے۔چھن نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تنازعات، پابندیوں اور دبا سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ اس وقت سکون، استدلال اور بات چیت کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ امن مذاکرات کا عمل جلد از جلد شروع ہونا چا ہئے۔چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ زیادہ غیر مستحکم ہوتی دنیا میں چین اور روس کو اپنے تعلقات مستحکم طریقے سے آگے بڑھانے چا ہئیں۔ چین اور روس نے اسٹریٹجک باہمی اعتماد اور بڑے مما لک کے طور پر اچھی ہمسائیگی کا راستہ تلاش کیا ہے جو بین الاقوامی تعلقات کی نئی قسم اور ایک اچھی مثال ہے۔چھن نے کہا کہ چین ۔ روس تعلقات کسی بھی ملک کے لیے خطرہ نہیں اور نہ ہی یہ کسی تیسرے فریق کی مداخلت یا اختلافات کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین اور روس کے ملکر کام کرنے سے دنیا کو بین الاقوامی تعلقات میں کثیر قطبیت اور عظیم تر جمہوریت کی سمت تحریک ملے گی جس سے عالمی اسٹریٹجک توازن اور استحکام کو بہتر طرز پر یقینی بنایا جاسکے گا۔چھن نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کے صدور کی اسٹریٹجک رہنمائی میں چین ۔ روس جامع اسٹریٹجک شراکت داری میں رابطے نئے دور میں اعلی سطح تک بڑھیں گے۔چھن نے یہ بھی کہا کہ بین الاقوامی کرنسیوں کو یک طرفہ پابندیوں کے لئے “ترپ کے پتے ” کے طور پر استعمال نہیں کرنا چا ہئے۔ نہ ہی بدمعاشی اور جبر کے لئے ہے۔
امریکہ تائیوان معاملہ پر اشتعال انگیزی سے چین پر قابو پانا بند کرے، چین
