وزارت پٹرولیم اور بلوچستان حکومت کے درمیان گیس معاہدہ کی تفصیلات طلب

Petrolum-divistion 46

اسلام آباد :سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم نے وزارت پٹرولیم اور بلوچستان حکومت کے درمیان گیس معاہدہ کی تفصیلات آئندہ اجلاس میں طلب کرلیں۔سینیٹر عبدالقادر کی صدارت میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا اجلاس ہوا، اجلاس میں بلوچستان کے کوٹہ سے پی پی ایل میں ملازمتوں کے حوالے سے معاملہ زیر بحث لائے گئے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سب کمیٹی کی جانب سے 7 انجینئرز کو پی پی ایل میں کوٹہ کے تحت نوکری کی سفارش تھی، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ میں 7 انجینئرز کو نوکری دے دی گئی ہے۔ سیکرٹری پٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ وزارت پیٹرولیم اور بلوچستان حکومت کے درمیان گیس معاہدہ پر پیشرفت نہیں ہوئی،سفارشات تیار کی گئیں ہیں، سیکرٹری نے بتایا کہ بلوچستان حکومت کی جانب سے تجاویز کو حتمی شکل دی جائے گی تو بات آگے بڑھے گی۔ قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں بلوچستان حکومت کو تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ اجلاس میں سیکرٹری پیٹرولیم نے جی آئی ڈی سی کیسز پر پیشرفت کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جی آئی ڈی سی کے حوالے سے ایک کمیٹی بنائی گئی ہے،کمیٹی کے سربراہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار ہیں،کمیٹی کو ایک بریفنگ بھی دی جا چکی ہے ، کمیٹی کا آئندہ اجلاس ہوگا تو اس پر مزید پیشرفت ہوگی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا 445 ارب وصولیاں مختلف اداروں سے کی جانی ہیں اس معاملے پر پیشرفت بہت ضروری ہے۔سیکرٹری پیٹرولیم نے بتایاکہ سب سے زیادہ فرٹیلائزرز سیکٹر سے 171 ارب روپے وصول کرنے ہیں،اس پرچیئرمین کمیٹی نے کہا فرٹیلائزرز سیکٹر سے وصولیاں بھی بقایا ہیں اور قیمتوں میں بھی سبسڈی ہے۔ کھاد کمپنیوں کی بجائے کسان کو سبسڈی دی جائے۔ سیکرٹری نے کہا اگر قدرتی گیس پاور سیکٹر کو دی جائے تو 70فیصد سستی بجلی پیدا ہوگی، دنیا میں بہترین طریقہ بھی یہی ہے یہاں ہم گیس گھریلو صارفین کو دے رہے ہیں۔ وزارت پیٹرولیم اس معاملے پر بہت سخت مؤقف رکھتی ہے۔ آج بھی ای سی سی اجلاس میں فرٹیلائزرز سیکٹر کیلئے گیس کی سمری ایجنڈے میں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں