شرح سود میں 3فیصد اضافہ، مہنگائی مزید بڑھے گی

state-bank-of-pakistan 55

اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری کا پالیسی اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں 3 فیصد اضافہ کر دیا،ملک میں شرح سود 20 فیصد پر پہنچ گئی،رواں سال مہنگائی کی شرح 29 فیصد تک رہ سکتی ہے،اقتصادی پالیسیوں، بیرونی حالات نے قلیل مدتی مہنگائی کا منظر نامہ بگاڑا ہے، مہنگائی مزید بڑھے گی ۔جی ایس ٹی اور ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے، سبسڈیز میں کمی، توانائی کی قیمتوں میں ردوبدل اور کفایت شعاری کی مہم سمیت حالیہ مالیاتی اقدامات سے توقع ہے کہ بڑھتے ہوئے مالیاتی اور بنیادی خسارے پر قابو پانے میں مدد ملے گی،شیڈول کے مطابق قرضوں کی ادائیگی اور مالکاری رقوم کی آمد میں کمی کے ساتھ بڑھتی ہوئی عالمی شرح سود اور ملکی غیریقینی کی کیفیت زر مبادلہ کے ذخائر اور ایکسچینج ریٹ پر دبا ڈال رہی ہیں،جاری کھاتے کے خسارے میں نمایاں کمی کے باوجود کمزوریاں برقرار ہیں۔ جنوری 2023 میں جاری کھاتے کا خسارہ گر کر 242 ملین ڈالر رہ گیا جو مارچ 2021 سے اب تک پست ترین کی سطح ہے۔ مجموعی طور پر جاری کھاتے کا خسارہ، جو جولائی تا جنوری مالی سال 23 میں 3.8 ارب ڈالر تھا، گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 67 فیصد کم ہے۔جمعرات کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے نئی مانیٹری پالیسی ریٹ جاری کرتے ہو ئے اعلامیہ میں کہا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی اجلاس میں پالیسی ریٹ میں300 بیسس پوائنٹس بڑھا کر 20 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔بیان میں کہا گیا کہ جنوری میں اپنے گزشتہ اجلاس میں کمیٹی نے مہنگائی کے منظر نامے کو بیرونی اور مالیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درپیش قریب المدت خطرات کو اجاگر کیا تھا۔ ان میں سے بیشتر خطرات حقیقت بن گئے ہیں اور فروری کے مہنگائی کے اعداد و شمار میں جزوی طور پر ان کی عکاسی ہوتی ہے۔ قومی مہنگائی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت بڑھ کر 31.5 فیصد سال بہ سال ہو چکی ہے جبکہ قوزی مہنگائی فروری 2023 کے دوران شہری باسکٹ میں 17.1 فیصد اور دیہی باسکٹ میں 21.5 فیصد ہوگئی ہے۔اعلامیے میں بتایا گیا کہ اجلاس میں ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ حالیہ تبدیلیوں اور ایکسچینج ریٹ میں کمی کے نتیجے میں مہنگائی کے قریب مدتی منظر نامے میں خاصا بگاڑ پیدا ہوا اور مہنگائی کی توقعات میں مزید اضافہ ہوا۔ کمیٹی توقع کرتی ہے کہ آگے چند ماہ میں جب ان تبدیلیوں کا اثر سامنے آئے گا تو مہنگائی مزید بڑھے گی اور اس کے بعد اس میں کمی آنا شروع ہوگی گو کہ یہ بتدریج ہوگی۔ اس سال اوسط مہنگائی متوقع طور پر 27 سے 29 فیصد کی حدود میں ہو گی جبکہ نومبر 2022 میں اس کی 21 سے 23 فیصد کی پیشگوئی کی گئی تھی۔اس تناظر میں ایم پی سی نے زور دیا کہ مہنگائی کی توقعات پر قابو پانا بیحد ضروری ہے اور اس کے لیے مضبوط پالیسی ردعمل چاہیے۔بیان میں کہا گیا کہ بیرونی شعبے میں ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ جاری کھاتے کے خسارے میں نمایاں کمی کے باوجود کمزوریاں برقرار ہیں۔ جنوری 2023 میں جاری کھاتے کا خسارہ گر کر 242 ملین ڈالر رہ گیا جو مارچ 2021 سے اب تک پست ترین کی سطح ہے۔ مجموعی طور پر جاری کھاتے کا خسارہ، جو جولائی تا جنوری مالی سال 23 میں 3.8 ارب ڈالر تھا، گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 67 فیصد کم ہے۔مانیٹری پالیسی بیان میں کہا گیا کہ اس بہتری سے قطع نظر شیڈول کے مطابق قرضوں کی ادائیگی اور مالکاری رقوم کی آمد میں کمی کے ساتھ بڑھتی ہوئی عالمی شرح سود اور ملکی غیریقینی کی کیفیت زر مبادلہ کے ذخائر اور ایکسچینج ریٹ پر دبا ڈال رہی ہیں۔ایم پی سی نے زر مبادلہ کے ذخائر پست سطح پر ہیں اور بیرونی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں آئی ایم ایف کے ای ایف ایف کے تحت جاری نویں جائزے کی تکمیل سے بیرونی شعبے کے قریب مدتی چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ ایم پی سی نے بیرونی کھاتوں پر دبا کم کرنے اور دیگر شعبوں کی درآمد کی ضروریات پوری کرنے کے لیے توانائی کی بچت کے اقدامات کی ہنگامی ضرورت پر زور دیا۔ جی ایس ٹی اور ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے، سبسڈیز میں کمی، توانائی کی قیمتوں میں ردوبدل اور کفایت شعاری کی مہم سمیت حالیہ مالیاتی اقدامات سے توقع ہے کہ بڑھتے ہوئے مالیاتی اور بنیادی خسارے پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ معاشی استحکام کے لیے مالیاتی استحکام ناگزیر ہے اور یہ وسط مدت کے دوران مہنگائی کو کم کرنے کے لیے جاری مانیٹری سختی میں مددگار ہوگا۔اعلامیے میں کہا گیا کہ کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ قیمتوں میں استحکام کے مقصد کو حاصل کرنے کے حوالے سے کوئی بھی نمایاں مالیاتی زیاں مانیٹری پالیسی کی اثر انگیزی کو نقصان پہنچائے گا۔ایم پی سی نے مالی استحکام اور قریب مدتی نمو کے منظر نامے پر مانیٹری سختی میں اضافے کے اثرات کا بھی جائزہ لیا۔کمیٹی کا خیال ہے کہ مالی استحکام کو لاحق خطرات قابو میں ہیں کیونکہ مالی اداروں کے پاس کافی سرمایہ موجود ہے۔ تاہم نمو پر سمجھوتا کرنا ہوگا۔بیان کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی نے اپنے اس سابقہ نقطہ نظر کا اعادہ کیا کہ مہنگائی کو کم کرنے کی قلیل مدتی قیمت اس میں اضافے کو تقویت دینے کی طویل مدتی قیمت سے کم ہے، ماسوائے اس کے کہ مستقبل میں غیر متوقع دھچکے آئیں۔مانیٹری پالیسی کمیٹی کے مطابق آج کے فیصلے نے پیش بینی کی بنیاد پر حقیقی شرح سود کو مثبت حدود میں دھکیل دیا ہے۔ اس سے مہنگائی کی توقعات پر قابو پانے اور مہنگائی کو مالی سال 25 کے آخر تک 5 تا 7 فیصد کے وسط مدتی ہدف تک لے جانے میں مدد ملے گی۔بیان میں کہا گیا کہ کمیٹی کا آئندہ اجلاس 4 اپریل 2023 کو منعقد کیا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں