انٹرنیٹ سروس کی فراہمی میں خلل ڈالنے والے ممالک میں بھارت سرفہرست قرار

India-Shutdown 71

نئی دہلی:بھارت جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، مذہبی انتہا پسندی سمیت دیگر کئی منفی حوالوں سے شہرت رکھتا ہے اب اس پر ایک اور منفی ٹیگ لگ گیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق انٹرنیٹ سروس کی فراہمی میں خلل ڈالنے والے ممالک میں بھارت کو سرفہرست قرار دیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ انڈیا نے گزشتہ سال 2022 میں دنیا میں اب تک سب سے زیادہ انٹرنیٹ سروس بند کی گئی۔نیویارک میں قائم ڈیجیٹل حقوق کی تنظیم کی ’’ایکسیس نائو‘‘ کے عنوان سے شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر ریکارڈ کیے گئے 187 انٹرنیٹ شٹ ڈاؤنز میں سے 84 انڈیا میں ریکارڈ ہوئے۔بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تصدیق مذکورہ تنظیم کی رپورٹ کے اس حوالے سے بھی ہوتی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں جو 84 انٹرنیٹ شٹ ڈاو?نز کیے گئے ان میں سے 49 شٹ ڈاو?ن جو ملک بھر میں ہونے والے شٹ ڈاو?ن کا لگ بھگ 60 فیصد ہے وہ مقبوضہ کمشیر میں کیا گیا۔واچ ڈاگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکام نے مقبوضہ کشمیر میں سیاسی عدم استحکام اور تشدد کی وجہ سے 49 بار انٹرنیٹ کی فراہمی میں خلل ڈالا۔ جنوری اور فروری 2022 میں 3 دن کی بندش کے لیے متواتر 16 بار احکامات دیے گئے۔مذکورہ رپورٹ میں یوکرین دوسرے نمبر پر ہے جہاں گزشتہ سال 24 فروری کو روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کرنے کے بعد روسی فوج نے 22 بار انٹرنیٹ تک رسائی بند کر دی تھی۔واچ ڈاگ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ روس کے یوکرین پر مکمل حملے کے دوران روسی فوج نے کم از کم 22 بار انٹرنیٹ سروس بند کی، سائبر حملوں میں ملوث رہی اور جان بوجھ کر ٹیلی کمیونیکیشن کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا۔اس فہرست میں یوکرین کے بعد ایران ہے جہاں حکام نے حکومت کے خلاف مظاہروں کے جواب میں 2022 میں 18 بار انٹرنیٹ کی فراہمی میں خلل ڈالا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں