اسلام آباد:معروف قانون دان سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ اگر صدر گورنر یا الیکشن کمیشن تاریخ کا اعلان نہیں کرتا تو 90روز کے بعد آخری دن الیکشن کا ہی ہو گا،آئین میں 90روز کے اندر انتخابات کی تاریخ واضح ہے،صدر مملکت نے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے 9اپریل کی تاریخ کا اعلان کیا، اگر کوئی صدر مملکت کے تاریخ دینے کو اختیارات پر اعتراض کرتا ہے کہ آئینی طور پر عدالت میں چیلنج کرے۔ماہر قانون سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 217اور 57 کے تحت صدر مملکت کو الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار حاصل ہے، الیکشن کمیشن کا مشاورت سے انکار پر صدر مملکت سیکشن 57کے تحت انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر سکتے ہیں۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ان اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے انتخابات کی تاریخ دی، اگر کوئی ان اختیارات کو نہیں مانتا تو ان کی ضروری ہے کہ صدر مملکت کے اختیارات کو عدالت میں چیلنج کر سکتے ہیں، آئین میں 90روز کے اندر انتخابات کی تاریخ واضح ہے، اگر صدر، گورنر یا الیکشن کمیشن تاریخ کا اعلان نہیں کرتا تو 90روز کے بعد آخری دن الیکشن کا ہی ہو گا،صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو انتخابات سے قبل تاریخ دینے کا اختیار حاصل تھا جس کے تحت صدر نے 9اپریل کی تاریخ کا اعلان کر دیا، مشاورت سے انکار ایک طرح کی مشاورت ہے، الیکشن کمیشن نے مشاورت سے انکار کر دیا تھا، صدر مملکت کو آئینی انتخابات حاصل ہیں، الیکشن کمیشن اس اختیار کی نفی نہیں کر سکتا، صدر مملکت نے الیکشن کمیشن کو مشاورت کا موقع دیا تھا، اگر وہ مشاورت کرنا چاہتے تو صدر کے مشورے کو سامنے رکھتے، قانون کہتا ہے کہ صدر مملکت مشاورت کے بعد انتخابات کا اعلان کریں گے، مشاورت کے نتیجے میں انہیں کوئی مشورہ نہیں ملا، انہوں نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مشاورت سے انکار کیا، قانون نے صدر کو اختیار دے دیا ہے، اس قانون کو کسی عدالت نے کالعدم نہیں قرار دیا، اگر کوئی صدر مملکت کے تاریخ دینے کو اختیارات پر اعتراض کرتا ہے کہ آئینی طور پر عدالت میں چیلنج کرے۔
صدر مملکت نے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے 9اپریل کی تاریخ کا اعلان کیا، سلمان اکرم راجہ
