نگران حکومت کا فیصلہ معطل، سی سی پی او لاہور غلام ڈوگر بحال

ccpo-lahore-ghluam-dogar 76

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر پنجاب کی نگران حکومت کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے عہدے پر بحال کردیا. دوران سماعت ایک بار پھر پنجاب کے انتخابات کا تذکرہ. جسٹس منیب اختر نے کہا گھڑی بہت تیز چل رہی ہے نوے روز ختم ہونے ہیں اور الیکشن کمیشن وقت مانگ رہا ہے. جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا الیکشن کمیشن کا کام ہی شفاف الیکشن کرانا ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سابق سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر تبادلہ کیس سماعت کی. سیکرٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے 23 جنوری کو غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کی زبانی درخواست کی اور چوبیس جنوری کو تحریری درخواست آئی تو چھ فروری کو منظوری دی. جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا زبانی درخواست آئی، منظوری ہوئی اور عمل بھی ہوگیا جبکہ عملدرآمد کے بعد خط و کتابت کی گئی. جسٹس منیب اختر نے کہا کیا آئینی ادارے زبانی احکامات جاری کر سکتے ہیں؟ چیف الیکشن کمشنر نہیں تبادلوں کی منظوری الیکشن کمیشن دے سکتا ہے. ڈی جی لاء نے کہا الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کی آبزرویشن کی روشنی میں تبادلوں کا حکم دیاجسٹس منیب اختر نے کہا عدالتی فیصلے کی روشنی میں تو قانون سازی بھی ہوچکی ہے اور عدالتی فیصلہ صرف سیکرٹریز کے حوالے سے تھا.الیکشن کمیشن نے تو اسسٹنٹ کمشنرز کے بھی تبادلوں کا حکم دے دیا. صوبائی حکومت کی درخواست کے بغیر کمیشن کیسے حکم دے سکتا ہے؟جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا زبانی حکم کی کوئی قانونی حیثیت ہے. سپریم کورٹ زبانی احکامات کے حوالے سے متعدد فیصلے جاری کر چکی ہے. جسٹس منیب اختر نے کہا چیف الیکشن کمشنر کو کس نے فون کرکے ٹرانسفر کی درخواست کی ؟مسٹر ایکس کو کہہ دیتے صبر کریں کمیشن آپ کی درخواست پر فیصلہ کرے گا. چیف الیکشن کمشنر خود ہی پورا الیکشن کمیشن بن کر کیسے فیصلے کررہے ہیں؟ عدالت عظمیٰ نے اسلام آبادہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی پنجاب میں انتخابات کی درخواست پر حکم جاری کرنے کی استدعا بھی مسترد کرتے ہوئے کہا ہمارے سامنے صرف سی سی پی او لاہور کی ٹرانسفر کا کیس ہے،پنجاب میں انتخابات میں تاخیر کا معاملہ پہلے ہی چیف جسٹس کو بھیج چکے ہیں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں