کراچی :ملک میں ایندھن کی کمی کے باعث جنرل ایوی ایشن کو مشکلات کا سامنا ہے۔ایندھن کی قلت سے ایدھی ایئر ایمبولینس سمیت ملک بھر میں 157 طیارے گراونڈ ہوگئے ہیں اور 12 فلائنگ اسکولوں کی سرگرمیاں بند پڑی ہیں۔ ایدھی ایئر ایمبولنس کے طیارے کو ہینگر سے نکالا گیا اور فلائٹ کیلیے تیار کیا گیا لیکن ایندھن کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے پرواز ملتوی کردی گئی۔چھوٹے طیاروں میں اے وی گیسولین بطور ایندھن استعمال ہوتا ہے، ملک بھر میں جنرل ایوی ایشن کے طیاروں کو 3 ماہ سے ایندھن کی کمی کا سامنا ہے۔فلائنگ اسکولز اور ایوی ایشن انجینئرنگ سمیت جنرل ایوی ایشن کی دیگر سرگرمیاں بند ہونے سے روزگار کے ذرائع بھی ختم ہو رہے ہیں۔سی ای او اسکائی ونگز ایوی ایشن عمران اسلم خان نے کہا ہے کہ ایندھن کی قلت سے جنرل ایوی ایشن کو مشکلات ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایل سیز نہ کھلنے سے ایندھن پورٹ پر پھنسا ہے، درآمد فیول کے لئے 23 ہزار ڈالر مالیت کی ایل سیز بھی نہیں کھولی جا رہیں۔عمران اسلم خان نے یہ بھی کہا کہ حکومت ایل سیز کھولنے کے لئے اقدامات کرے تاکہ فلائنگ شروع ہو سکے، ایوی ایشن کمپنیاں کاروبار بند کرکے اپنے جہاز بیرون ملک ایکسپورٹ کر رہی ہیں۔ذرائع کے مطابق چھوٹے طیاروں کا 72 ہزار لیٹر ایندھن دسمبر سے کراچی کی بندرگاہ پر پڑا ہے لیکن ایل سی نہ کھلنے کی وجہ سے نا صرف ایدھی ایئر ایمبولنس سمیت 157 طیارے گراونڈ ہیں بلکہ مسلسل تاخیر سے ڈیمریج اور دیگر واجبات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ذرائع کے مطابق طیاروں کا ایندھن 320 روپے فی لیٹر سے بڑھ 850 روپے فی لیٹر تک جا پہنچا، جس کے باعث پہلے ہی مشکلات سے دو چار جنرل ایوی ایشن ایک نئے بحران میں گھر گئی ہے۔
ایندھن کی قلت، ایئر ایمبولینس سمیت 157 طیارے گراونڈ
