قائمہ کمیٹی توانائی کا اجلاس ، وفاقی وزیر خرم دستگیر اور سیکریٹری پاور ڈویژن کی مسلسل عدم شرکت پر برہمی کا اظہار

electricity-breakdown 32

اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس چئیرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللّہ ابڑو کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہواـسینیٹرز فدامحمد، سیف اللّہ سرورخان نیازی، ذیشان خانزادہ، حاجی ہدایت اللّہ خان، محمداسدعلی خان جونیجو اجلاس میں شریک ہوئےـ ایڈیشنل سیکریٹری پاور ڈویڑن، ایم ڈی این ٹی ڈی سی، چئیرمین نیپرا، تمام ڈسکوز کے سی ای اوز/نمائندوں کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام اجلاس میں شریک ہوئے۔کمیٹی نے وفاقی وزیر پاور انجینئیر خرم دستگیر اور سیکریٹری پاور ڈویڑن کی مسلسل عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیاـسینیٹر سیف اللّہ سرور خان نیازی کی بجلی ٹیرف میں اضافے سے متعلق سوال پر ایڈیشنل سیکریٹری پاور ڈویژن نے بتایا کہ بجلی کے ٹیرف میں اضافہ نہیں کیا جا رہا بلکہ ریکوریاں موخر کی گئی تھی وہ اب وصول کی جائیں گیـملک میں حالیہ سیلاب کے باعث ریکوریاں موخر کی گئی تھیںـانہوں نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں اضافہ ضرور ہوگا لیکن ریکوری کی مد میں ہوگا،بجلی کے یونٹ کے بنیادی چارجز میں کوئی اضافہ نہیں ہوگاـحکام پاور ڈویڑن نے بتایا کہ بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے آئی ایم ایف وزارت خزانہ سے مذاکرات کر رہی ہےـوزارت خزانہ نے آئی ایم ایف سے ٹیرف کے معاملات فائنل کرنے ہیںـہمارے ساتھ ابھی تک بجلی ٹیرف کے حوالے سے تفصیلات شیئر نہیں ہوئیںـبعد ازاں قائمہ کمیٹی نے پاور ڈویڑن سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی تفصیلات طلب کرلیںـ کمیٹی نے سفارش کی کہ آئندہ اجلاس میں تمام ریکارڈ کمیٹی میں پیش کیا جائےـملک میں 23 جنوری کو ہونے والے پاور بریک ڈاؤن پر ایم ڈی این ٹی ڈی سی نے کمیٹی کو مفصل بریفنگ دیـایم ڈی این ٹی ڈی سی کاکہنا تھا کہ وزیر اعظم کی جانب سے انکوائری کمیٹی آج رپورٹ وفاقی کابینہ میں پیش کریگیـوفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد تمام تفصیلات سامنے آجائیں گیـحکام این ٹی ڈی سی نے کمیٹی کو بتایا کہ 23 جنوری کو ہونے والے پاوربریک ڈاؤن میں انسانی غلطی شامل تھیـانہوں نے کہ ملک میں حالیہ بریک ڈاؤن کی بڑی وجہ طلب اور لوڈ میں فرق تھاـبریک ڈاؤن کے وقت جنوب پر بجلی کا لوڈ 65 فیصد تھا،گدو سے تین لائنز پر 1700 میگاواٹ کا لوڈ تھاـفریکوئنسی کے باعث آنے والی آئیسولیشن سے سیکنڈز میں سسٹم ٹرپ کرتا گیاـان کا کہنا تھا کہ موسم سرما میں مین ٹرانسمشن لائنز میں لوڈ اور طلب میں فرق خرابی پیدا کرتا ہےـقائمہ کمیٹی نے پاور سسٹم کو ٹرپنگ سے بچانے کے لئے چار پانچ پاور سنٹرز بنانے کی تجویز دی دیـنارتھ اور ساؤتھ سنٹرز کی بجائے سسٹم کو مٰزید تقسیم کیا جائےـاس اقدام سے پورے ملک کو اندھیرے میں جانے سے بچایا جاسکے گاـچئیرمین کمیٹی نے پوچھا کیا سرکاری پاور پلانٹس میں ٹرپنگ کے بعد بلیک سٹارٹ کی سہولت موجود ہے؟ جنکو تھری پاور پلانٹ کو نہیں چلایا جایا رہا آئی پی پیز کو چلایا جارہاـکیپکو پاور پلانٹ کا بجلی کی خرید و فروخت کا معاہدہ ختم ہوچکا ہےـبلیک سٹارٹ کیلئے نجی پاور پلانٹ کو چلایا گیا لیکن سرکاری پلانٹ نہیں چلائے گئےـحالیہ پاور بلیک آؤٹ کے بعد بحالی کے لئے 9 کوششیں کی گئیں لیکن ایسا کیا ہوا کہ 9 کوششوں کے بعد بھی بجلی کا سسٹم بحال نہ ہوسکاـمفصل بریفنگ کے بعد قائمہ کمیٹی نے 23جنوری کو ملک میں ہونے والے پاور بریک ڈاون کی وجوہات جاننے کیلئے قائمہ کمیٹی نے توانائی ڈویڑن کو کل تک سابق آفسر تنویر جعفری کی سربراہی میں انٹر ڈیپارٹمنٹل کمیٹی بنانے کی ہدایت کردیـچئیرمین کمیٹی نے کہا کہ تنویر جعفری کی سربراہی میں کمیٹی بنا کر کل تک کمیٹی کو آگاہ کریںـسی ای او کےـالیکٹرک نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حکومت سے اس وقت کے الیکٹرک کو 1000 میگاواٹ بجلی مل رہی ہےـحکومت کے ساتھ جو نیا معاہدہ ہوگا وہ 2050 میگاواٹ تک ہوگاـچئیرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ حکومت سے کے الیکٹرک کن ریٹس پر بجلی خرید رہی ہے ـسی پی پی اے حکام نے بتایا کہ مختلف ریٹس ریگولیٹ ہوتے ہیں جن کے تحت ریٹس کا تعین ہوتا ہےـتمام ڈسکوز کیلئے باسکٹ ریٹ کا تعین ہوتا ہےـسی ای او کے الیکٹرک نے بتایا کہ کراچی کے ساتھ بجلی کی خریدوفروخت کا معاہدہ 2015 سے ختم ہوچکاہےـسینیٹر فدا محمد نے کہا کہ آٹھ سال سے معاہدہ نہیں ہوا اسکا ذمہ دار کون ہے؟ایڈیشنل سیکریٹری پاور ڈویڑن نے بتایا کہ اس معاملے پر سندھ ہائی کورٹ کا سٹے آرڈر ہےـچئیرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ معاہدے کی توسیع کےـالیکٹرک کا سر درد نہیں ہونا چاہیے،پاور ڈویڑن کو اس حوالے سے کردار اداکرنا چاہیےـکمیٹی نے کےـالیکڑک کے ذمہ واجبات اور وفاق سے اسکی وصولیوں کی تفصیلات بھی طلب کرلیںـسیکریٹری پاورڈویڑن نے بتایا کہ معاہدے کے حوالے سے 1,2 میٹنگز ہونی ہیں جس میں معاملات بہت حد تک سٹریم لائن ہو جائیں گےـانہوں نے امید کا اظہار کیا کہ کےـالیکٹرک کا معاہدہ جلد ہو جائے گاـپاور ڈویژن کے ماتحت اداروں کے بورڈ آف گورنرز کے معاملے پر حکام پاور ڈویڑن نے بتایا کہ جن بی او ڈیز کی فہرست دی گئی تھی اس کی جانچ پڑتال ہو گئی ہے جلد اس کو حتمی شکل دے دیں گےـچئیرمین کمیٹی نے بورڈ آف گورنرز کے معاملے پر توانائی ڈویڑن سے جلد پیش رفت بارے کمیٹی کو آگاہ کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی بنانے کا ارادہ ظاہر کیاـسینیٹر حاجی ہدایت اللّہ خان اور سینیٹر فدا محمد ذیلی کمیٹی کے ممبران ہوں گےـایڈیشنل سیکریٹری پاورڈویڑن نے بتایا بی او ڈیز کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں جو معیار پر پورا نہیں اترتے ان کو تبدیل کردیا جائیگاـقائمہ کمیٹی نے پاور ڈویڑن کو تمام بی او ڈیز کی تفصیلات اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کردیـ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں