لاہور:چوہدری پرویز الٰہی ایک بار پھر وزیراعلیٰ کی سیٹ پر کامیاب، اعتماد کا ووٹ لے لیا، پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے اعتماد کے ووٹ کیلیے ووٹنگ کا عمل شروع ہوگیا جبکہ متحدہ اپوزیشن نے اجلاس کا واک آؤٹ کردیا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوا، اسپیکر نے اراکین کو ایوان میں بلانے کے لیے گھنٹیاں بجائیں اور پھر اجلاس 12 بج کر پانچ منٹ تک ملتوی کیا اور پھر تھوڑی ہی دیر بعد قانونی تقاضوں کو پورا کر کے اجلاس شروع کیا۔اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے حکومت کا حکم نامہ پڑھ کر سنایا اور سینئر وزیر راجہ بشارت اور میاں اسلم اقبال کے نام پکار کر انہیں قرار داد پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاہم اُسے سے قبل پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجانے کا عمل مکمل کیا گیا اور پھر دروازے بند کر دیے گئے۔بعد ازاں وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی پر اعتماد کے ووٹ کیلئے قرارداد راجہ بشارت اور میاں اسلم اقبال نے پیش کی۔مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے اراکین کی جانب سے قرارداد پیش کرنے کے دوران شدید ہنگامہ آرائی کی گئی اور اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر کےشدید نعرے بازی کی۔ ووٹنگ کا عمل شروع ہوتے ہی اپوزیشن اراکین نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے اور اسمبلی کی عمارت کے باہر احتجاج کیا۔اجلاس میں شرکت کیلیے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ بھی پہنچے۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری ، اسد عمر سمیت دیگر بھی اسمبلی کی کارروائی دیکھنے کے لیے ایوان میں مہمان گیلری میں موجود تھے جبکہ پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کے 186 اراکین اسمبلی میں موجود ہیں۔قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت حکومتی اتحادی جماعتوں کا اجلاس ہوا، جس میں عثمان بزدار، میاں اسلم، محمود الرشید سمیت دیگر وزرا اور اراکین شریک ہوئے۔ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی واثق قیوم عباسی نے جو کہہ رہے تھے ہمارے نمبر پورے نہیں وہ دیکھ لیں ہم نے تعداد پوری کر کے دکھا دی۔صوبائی وزیر میاں محمود الرشید نے تصدیق کی تھی کہ اجلاس قانونی تقاضے مکمل کرنے کیلیے ختم کیا، اب نئے ایجنڈے میں وزیراعلیٰ کے اعتماد کے ووٹ کا ذکر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پر اعتماد کرنے جارہے ہیں، ایک نوٹس پیش کرنے کے بعد اعتماد کے ووٹ کیلیے رائے شماری کرائی جائے گی۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ صوبائی وزیر راجہ بشارت کی جانب سے اعتماد کی تحریک پیش کی جائے گی۔
پی ڈی ایم کو پھر شکست، پرویز الٰہی کامیاب
