موجودہ صورتحال کا ذمہ دار کون ؟فواد چوہدری کے نجی ٹی وی انٹرویو میں اہم انکشافات

Fawad-Chaudhary-Presser 52

لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین کی برطانوی نشریاتی ادارے کے پروگرام ”ہارڈ ٹاک“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں پی ٹی آئی حکومت کا اصل مقابلہ مقتدرہ سے تھا، مقتدرہ کے بغیر مستحکم حکومتیں ایسے نہیں جاتیں جس طرح پی ٹی آئی کی حکومت کو ختم کیا گیا۔ سب کو معلوم ہے کہ ہماری اتحادی جماعتوں کو کون کنٹرول رہا تھا، بالکل واضح تھا کہ اتحادی جماعتیں کس کی ہدایات پر عمل کر رہی ہیں۔ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پی ٹی آئی حکومت گرانے میں پوری طرح ملوث تھے۔ اعتماد کے ووٹ میں اسٹیبلشمنٹ ہمیں نیوٹرل نظر نہیں آئی، انہوں نے کہا کہ سیاست کو سیاستدانوں پر چھوڑ دینا چاہیئے تھا، جب ہماری حکومت ختم کی جا رہی تھی اس وقت ہماری معیشت 6 فیصد کی شرح سے ترقی کر رہی تھی، کورونا کے باوجود ہماری حکومت نے تمام چیلنجز سے بخوبی نمٹا جس کا بی بی سی سمیت تمام اہم اداروں نے اعتراف کیا، ہم نے 5.5 ملین ملازمتیں پیدا کیں، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کے شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہو رہی تھی، عمران خان کی حکومت پاکستان کی پچہتر سالہ تاریخ میں ایسی حکومت تھی جو کرپشن سے پاک تھی، ہمارے دور میں کرپشن میں واضح کمی واقع ہوئی، سیاسی محاذ پر عمران خان نے کرپشن کا مکمل خاتمہ کردیا تھا،شریفوں اور زرداریوں نے پاکستان کو قرضوں تلے دبا رکھا تھا جب ہم حکومت میں تھے تو ہم نے ان کے لئے ہوئے قرضے واپس کئے، معاشی بحران سیاسی بحران کا نتیجہ ہے، عمران خان کی حکومت کو غیر ضروری طور پر گھر بھیج کر معاشی بحران پیدا کیا گیا، جب تحریک انصاف کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی تھی تو اس وقت ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالر سے زائد تھے، سیاست کو سیاستدانوں پر چھوڑ دینا چاہیئے تھا، جب ہماری حکومت ختم کی جا رہی تھی اس وقت ہماری معیشت 6 فیصد کی شرح سے ترقی کر رہی تھی، انہوں نے کہا کہ کورونا کے باوجود ہماری حکومت نے تمام چیلنجز سے بخوبی نمٹا جس کا بی بی سی سمیت تمام اہم اداروں نے اعتراف کیا، ہم نے 5.5 ملین ملازمتیں پیدا کیں، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کے شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہو رہی تھی، عمران خان کی حکومت پاکستان کی پچہتر سالہ تاریخ میں ایسی حکومت تھی جو کرپشن سے پاک تھی، ہمارے دور میں کرپشن میں واضح کمی واقع ہوئی، سیاسی محاذ پر عمران خان نے کرپشن کا مکمل خاتمہ کردیا تھا، شریفوں اور زرداریوں نے پاکستان کو قرضوں تلے دبا رکھا تھا جب ہم حکومت میں تھے تو ہم نے ان کے لئے ہوئے قرضے واپس کئے، معاشی بحران سیاسی بحران کا نتیجہ ہے، عمران خان کی حکومت کو غیر ضروری طور پر گھر بھیج کر معاشی بحران پیدا کیا گیا، جب تحریک انصاف کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی تھی تو اس وقت ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالر سے زائد تھے، جب پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا گیا تو غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کم ہونا شروع ہوئے، پاکستان میں پی ڈی ایم کی حکومت نے غیر یقینی کی صورتحال پیدا کی، ان کے پاس کوئی معاشی منصوبہ نہیں ہے، معیشت بری طرح تباہ ہو رہی ہے، دہشت گردی دوبارہ پروان چڑھ رہی ہے، کسی کو نہیں پتہ کہ تین یا پانچ ماہ بعد یہاں کس کی حکومت ہوگی، سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں، ہمارے دور حکومت میں عدلیہ، قانون کی حکمرانی کے اداروں میں کرپشن انڈیکس زیادہ تھا، تحریک انصاف کو غیر آئینی طریقے سے حکومت سے ہٹا کر معاشی بحران پیدا کیا گیا، تحریک انصاف جمہوریت پر یقین رکھتی ہے، سیاسی جماعتوں میں اختلافات بھی ہوتے ہیں،ہم نے امریکا میں پاکستانی سفیر کا بھیجا گیا سائفر پیش کیا ہے، پاکستانی سفیر نے اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو سے ملاقات کے بعد سائفر بھیجا تھا، ڈونلڈ لو نے کہا تھا حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آئی ہوئی ہے۔ ڈونلڈ لو نے کہا تھا پاک امریکا تعلقات عدم اعتماد کی کامیابی یا ناکامی پر منحصر ہوں گے، سائفر والی دستاویز ہم نے صدر کو بھی بھیجی تھی، ہم نے صدر کو سائفر کے معاملے کی جوڈیشل انکوائری کیلئے لکھا تھا۔ ہماری اس حوالے سے درخواست پر عمل نہیں کیا گیا، ہم نے کبھی نہیں کہا کہ امریکا سے جنگ چاہتے ہیں، ہم اچھے تعلقات چاہتے ہیں، کوئی پارٹی امریکہ سے محاذ آرائی نہیں چاہتی، نہیں چاہتے کہ امریکہ سمیت کوئی بھی ملک پاکستان کو ڈکٹیٹ کرے، فیصلہ سازی صرف پاکستان کے عوام کا حق ہے، ہم حکومت میں آئے تو امریکہ سے تعلقات کو بہتر کیا، ہم نے افغانستان میں طالبان پر اثر ڈال کر لاکھوں غیر ملکیوں کا انخلا کروایا،

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں