2022: دہشت گردی میں 28 فیصد، خودکش حملوں میں چار گنا اضافہ: پکس رپورٹ

PICSS-report 959

اسلام آباد(مزمل حسین) اسلام آباد میں قائم ایک تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS ) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سال 2022 میں پاکستان میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران سب سے زیادہ عسکریت پسندانہ حملے دیکھنے میں آئے جبکہ دہشت گردی کے واقعات میں 2021 کے مقابلے میں 28 فیصد اضافہ ہوا۔ PICSS نے 2022 میں اموات اور زخمیوں کی تعداد میں بالترتیب 37 اور 35 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا۔ 2017 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب ملک کو 300 سے زیادہ دہشت گردی کی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ 2017 میں پاکستان میں 420 عسکریت پسند حملے ہوئے تھے جن میں 912 افراد ہلاک اور 1877 زخمی ہوئے تھے۔ 2022 میں دہشت گردی کے حملوں میں جانی نقصان بھی 2018 کے بعد سب سے زیادہ تھاکیونکہ گزشتہ چار سالوں میں پہلی بار 500 سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں۔PICSS کے مطابق ملک میں 2021 کے مقابلے میں 2022 میں چار گنا زیادہ خودکش حملے بھی ہوئے ہیں۔ 2022 میں پاکستان کو کم از کم 15 خودکش دھماکوں کا سامنا کرنا پڑا جب کہ 2021 میں صرف چار خودکش حملے رپورٹ ہوئے۔ یہ 2018 کے بعدکسی ایک سال میں خودکش حملوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔دہشت گردی کے واقعات کے صوبائی سطح پر جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ ریاست مخالف تشدد میں بڑا اضافہ خیبر پختونخواہ (قبائلی اضلاع کو چھوڑ کر) سے رپورٹ کیا گیا جہاں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 119 فیصد‘ ہلاکتوں میں 229 فیصد، اور زخمیوں کی تعداد میں 433 فیصد اضافہ ہوا۔ کے پی کے میں سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 2022 میں ملک بھر میں ہونے والے دہشت گردی کے کل واقعات کا 34 فیصد خیبر پختونخواہ (قبائلی اضلاع کے علاوہ) سے رپورٹ ہوا جب کہ کل دہشت گردی کے 30 فیصد واقعات صوبے کے قبائلی اضلاع سے رپورٹ ہوئے، اس طرح دہشت گردی کے مجموعی واقعات کا 64 فیصد اسی صوبے میں رونما ہوا‘بلوچستان میں مجموعی حملوں کا 27 فیصد جبکہ سندھ میں سات فیصد حصہ رہا۔ کے پی کے (قبائلی اضلاع کے علاوہ)میں 127 حملے رپورٹ ہوئے جن میں 204 افراد مارے گئےاور 309 زخمی ہوئے۔ سابقہ فاٹا (کے پی کے کے قبائلی اضلاع) میں PICSS نے 113 حملے ریکارڈ کیے جن میں 173 افرادمارے گئے اور 138 زخمی ہوئے۔ بلوچستان میں 103 حملے ہوئے جن میں 123 افراد مارے گئے اور 303 زخمی ہوئے۔ سندھ میں دہشت گردی کے 25 واقعات ہوئے جن کے نتیجے میں 22 افراد مارے گئے اور 40 زخمی ہوئے۔ پنجاب میں کم از کم تین عسکریت پسندوں کے حملوں کے نتیجے میں 5 افراد کی جان گئی اور 33 زخمی ہوئے۔ گلگت بلتستان سے بھی تین حملے رپورٹ ہوئے جن میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔پاکستان میں آپریشن ضرب عضب کے بعد دہشت گردی میں اضافے کا رجحان 2020 میں شروع ہوا تھا۔ یہ وہی سال تھا جب تحریر طالبان پاکستان کے مختلف دھڑے یکجا ہوئے۔ 2021 میں افغانستان پر افغان طالبان کی حکومت کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں مزید اضافہ دیکھا گیا۔ مجموعی طور پر 2021 میں 2020 کے مقابلے میں دہشت گردی کے واقعات میں 56 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ 2022 میں دہشتگردی میں 28 فیصد اضافہ ہوا، 2020 میں ہر ماہ اوسطا 16 حملے ہوا کرتے تھے جو 2021 میں بڑھ کر 25 ہوگئے جبکہ 2022 میں اس میں مزید اضافہ ہوا اور ہر ماہ اوسطا 31 حملے ریکارڈ کئے گئے۔ ٹی ٹی پی کی طرف سے چار ماہ جنگ بندی کے باوجود ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی نہیں آئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں